پاکستان میں لڑکے، لڑکی کی بچپن سے ہی مائنڈ بائنڈنگ کی جاتی ہے.
لڑکے کو کہا جاتا کسی قابل ہوجاو پھر تمھاری شادی کرنی.
لڑکی کو کہا جاتا سکون سے مرنے کے لئے ضروری ہے کہ تمھارا گھر بس جائے.
پھر یہ نکاح عام کرو کا ٹرینڈ چہ معنی؟
ویلنٹائن ڈے کی تکلیف ہورہی ہے؟
لڑکے کو کہا جاتا کسی قابل ہوجاو پھر تمھاری شادی کرنی.
لڑکی کو کہا جاتا سکون سے مرنے کے لئے ضروری ہے کہ تمھارا گھر بس جائے.
پھر یہ نکاح عام کرو کا ٹرینڈ چہ معنی؟
ویلنٹائن ڈے کی تکلیف ہورہی ہے؟
پاکستان میں کون نکاح کے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ رہتا ہے؟
پاکستانی دنیا میں آئے ہی نکاح کرکے درجنوں بچے پیدا کرنے کے لئے ہیں.
اپنے کھانےکے لئے کچھ ہوتا نہیں درجنوں بچے پیدا کرکے انہیں اپنی روزی روٹی کا وسیلہ اور اپنے بڑھاپے کا سہارا سمجھتے ہیں.
پاکستانی دنیا میں آئے ہی نکاح کرکے درجنوں بچے پیدا کرنے کے لئے ہیں.
اپنے کھانےکے لئے کچھ ہوتا نہیں درجنوں بچے پیدا کرکے انہیں اپنی روزی روٹی کا وسیلہ اور اپنے بڑھاپے کا سہارا سمجھتے ہیں.
میں کم ازکم اپنی فیملی سمیت کسی شخص کو نہیں جانتی جس کا شادی، بچے پیدا کرنے کا علاوہ زندگی کا کوئی دوسرا مقصد ہو، جو شادی اور والدین بننے کے علاوہ بھی کچھ بننا چاہتا ہو. ان سب کی گھریلو،. سماجی زہن سازی ہی اسطرح کی گئ ہے.
پاکستان میں لڑکی کی تعلیم اس کے کیرئیر پر توجہ دینے کی بجائے اسکے پیدا ہوتے ہی جہیز کے لئے چیزیں اکھٹی کرنی شروع کردی جاتی ہیں، بچپن میں ہی اسکے لئے رشتے ڈھونڈنے شروع کر دیے جاتے، اہنے رشتہ داروں کے لڑکوں کے والدین زبان مانگی جاتی کہ اپنے لڑکے کو ہمارا داماد بنانا.
لڑکی کو بوجھ سمجھ کر اس سے جلد از جلد چھٹکارہ حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے.
لڑکے کی تعلیم کیریئر پر تو توجہ دی جاتی، لیکن اسے اہنی پسند کی شادی کا کوئی اختیار نہیں ہوتا، والدین کی رضا مندی اور ان کی مرضی کی بہو کو ترجیح دی جاتی. لڑکے کی پسند جائے بھاڑ میں.
لڑکے کی تعلیم کیریئر پر تو توجہ دی جاتی، لیکن اسے اہنی پسند کی شادی کا کوئی اختیار نہیں ہوتا، والدین کی رضا مندی اور ان کی مرضی کی بہو کو ترجیح دی جاتی. لڑکے کی پسند جائے بھاڑ میں.
پاکستان میں پہلے بچوں کی زندگی جہنم بنائی جاتی جب انہیں ان کے مرضی کے بغیر اپنی جنسی ہوس اور سوشل ان سکیورٹیز اور بڑھاپے کی لاٹھی بننے کے لئے دنیا میں لایا جاتا، اسکے بعد ان کی بالغ زندگی پر بھی ان کا کوئی اختیار نہیں ہوتا. وہ گدھے کی طرح کام کرتے اور جو بچے وہ پیدا کرتے
ان سے بھی جو ان کے ساتھ ظلم ہوتا اسکا بدلہ لیتے اور بچپن سے لیکر مرنے تک ان پر اپنی اتھارٹی اپلائی کرتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ ہم کوئی بھی کریٹو مائنڈ، تھنکر ، سائنسدان ، سماجی تھنکر ، لیڈر ،پیدا کرنے میں ناکام ہیں.