کچھ مذھبی افراد نے ایک اللہ کا ایسا نظریہ دیا ہے جیسے وہ کایئنات کی تشکیل کے بعد کہیں اور جگہ ہر تخت نشین ہے جہاں سے وہ آحکامات جاری کرتا ہے! مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ خالق اپنا تعارف اپنی صفت سے کرواتا ہے نہ کہ مجسم ماہیت کا ذکر کر کے اپنی پہچان کرواتا ہے نہ کہ اللہ/خدا/گاڈ۱/۱۵
۲:۳۰:واذقال ربك—اورجب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں، انہوں نے عرض کیا: کیا تُو زمین میں کسی ایسے شخص کو (نائب) بنائے گا جو اس میں فساد انگیزی کرے گا اور خونریزی کرے گا؟—- رب ایک صفت ہے خالق کی جو پرورش کرتی ہے!اور یہ کایئنات انہی صفات۲/۱۵
کا مجموعہ ہے اسی کے حوالے سے ہم خالق کو پہچانتے ہیں جب ہم اپنے ارد گرد کو بھول جاتے ہیں تو مذھبی طبقہ عبادات کا تصور پیش کرتا ہے!اور یہ خیال دیتا ہے کہ نیک بنو اور اس کے گھر کی طرف منہ کرکے سجدے اور قیام کرو مگر قران اس بات کو تسلیم ہی نہیں کرتا بلکہ وہ کہتا ہے۳/۱۵
۲:۱۷۷: نیکی یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو——“اصل بات یہ ہے کہ خالق کہیں کایئنات سے باھر نہیں اس کو اس کی صفات کے ذریعے ہی پہچان سکتے ہیں!قران کی ہر آیت کے بعد خالق کی صفت کا ذکر ہے!سب سے اہم پہچان اس کی نظام ربوبیت(پالنہار) کی پہچان میں ہیں۴/۱۵
قران میں جب یہ کہا جاتا ہے”ان اللہ سریع الحساب” اللہ حساب کرنے میں بہت تیز ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ اسکا نظام ربوبیت ایسا ہونا چاھیے جہاں احتساب کا عمل بہت تیز ہو اس نظام میں محنت کا اجر پسینہ گرنے سے پہلے مل جاےاگر کویئ کسی کا حق مارے تو اسی وقت باز پرس ہو اور مظلوم کو حق ملے۵/۱۵
ظالم کو اس کے ظلم کی سزا ملے!اس کے برعکس آپ اس اللہ کی طرف حساب کو موڑتے ہیں جو کہیں عرش پر ہے تو آہ و بکا بھی اس تک نہیں پہنچ سکتی!چونکہ مذھب نے ایسا ہی کیا ہے اس لیے اس دنیا میں ظالم کا راج نظر آرھا ہے!وہ ھوش سنبھالتے ہی ظلم شروع کر دیتا ہے اور مرتے دم تک کرتا ہے۶/۱۵
ظالم کی کیئ کیئ پشتیں ظلم کرتے اور مظلوم کی ظلم سہتے گزر جاتی ہیں کبھی باز پرس نہیں ہوتی! اسی لیے قران۸۰:۱۱:”ایک نصیحت ہے،جو شخص چاھے قبول کر لے،یہ صحف مکرم ہےجو بلند مرتبہ پاکیزہ ہےسفیروں کے ھاتھوں اگے پہنچی ہیں جو بڑے صاحبان کرامت و پیکران اطاعت ہیں!”۷/۱۵
اس لیے ان صفات کو اسمانوں میں ڈھونڈنے کی بجاے مخلوق میں تلاش کریں کیونکہ اس نظام میں ہر شخص کو اس کی صلاحیت کی بنیاد پر نعمتوں سے بہرہ ور ہونا چاھیے! جب قران لکھا گیا اس وقت طاقتور لوگوں کو تشویش ہویئ ہوگی اگر ایسا نظام آگیا جو کہ صلاحیت کی بنیاد پر ہوگا تو وہ لوگ جن کو۸/۱۵
صلاحیت ہونے کے باوجود آگے بڑھنے نہیں دیا تھا ایک فساد برپا کر دیں گے اور خونریزی ہوگی! یہ قران ان واقعات کا تسلسل ہے جب انسان کو پہلی دفعہ اپنے حقوق حآصل کرنے کا شعور ہوا! جب کمزور افراد نے اپنے حق مانگنے شروع کیے جب پہلی مرتبہ عدل اجتماعی کا احساس پیدا ہوا۹/۱۵
آج بھی ہم دیکھتے ہیں جب کویئ تحریک انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آتھتی ہے تو ظالم استحصالی نظام ایک ایسا آئین تشکیل دیتا ہے جس میں ایسے لوگوں کو کچلنے کے لیے غدار، بلاسفمی خونی لبرلز اور بے حیاء جیسے القابات سے نوازتا ہے! اور ان کے لیے شریعت، فقہ جیسے علوم کو تقویت دیتا ہے۱۰/۱۵
جب ملاء کے اللہ کو ہمارے سینوں تک کا حال معلوم ہے پھر اسے کیونکر اسی کی تعریف و تقدیس کر کے دھوکے میں رکھ سکتے ہیں!اور وہ کیسا الہ ہے جو ہماری تعریف سن کر خوش ہوتا ہے!کیا اسے معلوم نہیں اس حمد و تقدیس کے پیچھے مقصد اس کو دھوکہ دینا ہے! بنیادی طور پر اس کا مقصد دوسروں کی۱۱/۱۵
نظروں میں اپنا تقدس اور حکومت کا ڈھانچہ قائم رکھنا ہوتا ہے اور اسی کی بنیاد پر غریب اور بیچارے لوگوں کی کمایئ ہڑپ کی جاتی ہےکمزور طبقہ کس میں عورت شامل ہے ہر بے جا پابندیاں لگا کر ان کو حیا اور شرم کے الفاظ میں قید کیا جاتا ہے اور پھر مظلوم بنا کر پیش کر کے یہی ظالم طبقہ۱۲/۱۵
ان کی مدد کرنے پہنچ کر اپنے مظالم کو اللہ کی حمد میں چھپاتا ہے”قران کہتا ہے” و علم آدم الاسماء—“اور تعلیم دی آدم (انسانیت) کو تمام اسماء کی—“سب سے پہلے آپ ذھن میں رکھیں کہ”اسم” جس کے معنی نام ہوتے ہیں کیا مراد ہے؟اور نام ہی کسی کی پہچان ہوتی ہے!جب کہا جاے”محمد علی جناح”۱۳/۱۵
تو دماغ میں ایک دم ایسی شخصیت اور اس کی صفات کا خیال آتا ہے جو قائد کی خصوصیت رکھتی ہے دبلا پتلا سوٹ میں ملبوس انسان! محمد علی جناح ایک نام نہیں ہے بلکہ اس شخص سے متعلق تمام معلومات فراہم کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے جس سے اس کی پہچان ہوتی ہے اور قران میں یہ پہچان ان قوانین کی ہے۱۴/۱۵
جس سے تسخیر کایئنات ہو اور وہ علم حآصل ہو جو انسان کے اندر ودیعت کر دیا گیا ہے جسے”حواس خمسہ” کہتے ہیں جیسے جیسے اس کا علم آگے بڑھے وہ قوانین کایئنات سے باخبر ہو کر اپنے فائدے کے لیے استعمال کرے! یہی اس آدم کی خلق ہے اور وہ قوانین ہی خالق ہیں اس مخلوق کے!۱۵/۱۵
You can follow @drshahibaahir4.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.