“علامہ اقبال کی انقلابی جدوجہد اور حقیقت"

اقبال ایک شاعر تھے، اس سے کون انکار کر سکتا ہے۔ برصغیر کے دس بڑے شعراء کی فہرست سے کوئی ان کا نام خارج نہیں کر سکتا لیکن انہیں فوق البشر مت بنائیں۔ اقبال رد استعمار کی علامت نہ کل تھے نہ آج ہیں۔ یہ مبالغہ آرائئ تقریروں کی حد تک جائز ہے
کہ ان کی شاعری نے مسلمانان ہند کو ولولہ آزادی سے سرشار کر دیا اور ان کی شاعری نے برصغیر میں آگ لگا دی وغیرہ وغیرہ۔ لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے

اگر ٹیپو سلطان پر لکھے گئے چند اشعار سے ان کی انگریز مخالفت برآمد کرنی ہے تو مسولینی پر لکھی گئی نظم سے ان کی فاشزم سے محبت بھی
نکل آئے گی۔ ویسے ہم نے تو بہت ڈھونڈا ، ہمیں کوئی عنوان ایسا نہ ملا جو براہ راست انگریز حکومت یا سامراج مخالفت پر مبنی ہو ۔ باقی تشریح کرنے میں تو ان کے اشعار سے یار لوگوں نے جوہری توانائی کا فارمولا بھی نکال لیا ہے۔

ملکہ وکٹوریا کے قصیدے کی بات کریں تو لوگ کہتے ہیں کہ اقبال اس
وقت نادان تھے۔ جارج پنجم کے قصیدے پر نظر کریں تو کندھے پر ہاتھ رکھ کر لوگ بتاتے ہیں کہ یہ تو ایک دوست کی فرمائش پر لکھ دیا تھا۔ ٹیپو پر لکھے گئے کلام سے اگر ان کی انگریز دشمنی ثابت ہوتی ہے تو بھگت سنگھ ، اشفاق اللہ خان اور چندر شیکھر آزاد پر ان کی خاموشی سے انگریز محبت کی دلیل
بھی نکالی جا سکتی ہے۔

جلیانوالہ باغ کا سانحہ پنجاب میں ہوا تو بنگال کے ٹیگور نے سر کا خطاب واپس کر دیا ۔ اقبال تو اسی پنجاب کے بیٹے تھے لیکن انہوں نے یہ خطاب بھی واپس نا کیا بلکہ وہ الٹا شہنشاہ برطانیہ کا قصیدہ لکھتے رہے۔ اپنے گھر میں بیتی اس قیامت پر ایک لفظ ان کے قلم سے نہ
ٹپکا اور پھر اسی خون آشام سامراج سے ملنے والا سر کا خطاب ایک اعزاز کی طرح وہ قبر میں ساتھ لے گئے۔

جب دہلی اور لاہور کے طالب علم جبر واستبداد کے خلاف بسمل صابری اور فیض کی نظموں کے پرچم بنا کر باہر نکلے تھے تو کسی کو اقبال کا کوئی شعر اس موضوع پر کیوں نہیں ملا؟ 47 سے پہلے کی
تحریک آزادی میں اقبال کی کون سی نظم عوام گاتے پھرتے تھے؟ اقبال کی شاعری نہ اس وقت عوامی تھی نہ اب ہے۔ نہ وہ اس وقت سامراج مخالفت میں گلیوں میں بلند ہوئی تھی نہ اب ہوئی ہے۔ یہ دعوٰی کہ تحریک آزادی میں ان کی شاعری کا کوئی کردار تھا، سراسر مبالغہ ہے اور کچھ نہیں!
رہا مفکر پاکستان ہونے کا الزام تو اس کی تردید اقبال نے ای تھامپسن کو لکھے گئے خط میں خود کر دی تھی۔ باقی جس کا دل کرے، خطبہ الہ آباد خود پڑھ لے تاکہ تسلی ہو جائے۔ فرزند اقبال بھی ساری عمر لوگوں سے پوچھتے رہے کہ کوئی انہیں بھی بتا دے کہ پاکستان کا خواب اقبال نے کس شب کو دیکھا تھا!
رہا سوال یہ کہ اقبال کتنے بڑے شاعر تھے، اسکا جواب اس بات میں ہے کہ اقبال کو کبھی نوبل انعام نہیں ملا اور اسکی وجہ صرف اتنی تھی کہ مادری زبان میں شاعری کرنے کی بجائے اقبال فارسی کا پلو پکڑ کر بیٹھے رہے جبکہ ٹیگور نے صرف بنگالی زبان میں لکھ کر خود کو انسانی تاریخ میں رقم کر لیا!
You can follow @AUJ85.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.