سیدسبط حسن کی کتاب "پاکستان میں تہذیب کاارتقاء"سےسندھ میں محمدبن قاسم کے"کارناموں"پر ایک مختصراقتباس شئیرکیا..کمنٹس سےاندازہ ہوا کہ تاریخی شعورکی کمی کےباعث اورکچھ نسیم حجازی کےناولز اورمطالعہ پاکستان کی خودساختہ تاریخ پڑھ کراکثریت یاتوتاریخ اور فکشن کےفرق سےاگاہ نہیں،.+1/20
یاپھر تاریخ کودلیل اورعقل کے بجائےمحض جذبات کی روشنی میں دیکھتےہیں جسکا لازمی نتیجہ تعصب اوردلی خواہشات پرمبنی واقعات کی صورت میں نکلتاہے۔ایک بارپھرغیرجانب داری سے تاریخ کاجائزہ لیتےہیں کہ کیا واقعی محمدبن قاسم ایک مسلمان عورت کی پکارپرسندھ آئےتھے یا ان کےمقاصدکچھ اورتھے۔+2/20
تاریخی شواہدکا جائزہ لیں تو معلوم ہوتاہے کہ عربوں کا ارادہ ابتداء ہی سے سندھ فتح کرنےکا تھا۔جب عربوں نےشام و عراق اورایران کو فتح کیا،توسندھ کی فتح بھی ان کےمنصوبہ میں شامل تھی۔ وادئ سندھ بھی وادئ نیل و فرات کی طرح دولت سےمالامال تھی اگرتاریخ کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگاکہ.+3/20
سندھ میں محمدبن قاسم کے حملےسےپہلےعربوں نےسندھ پر 17حملےکئےتھےجوناکام ہوئےاور محمدبن قاسم کا18حملہ تھا۔ سندھ پرحملوں کاسلسلہ خلافت راشدہ سےہی شروع ہوچکاتھا۔حضرت عمر نے15ھ (636ء)میں عثمان ابی عاص ثقفی کوبحرین اورعمان کاگورنرمقررکیا۔عثمان ابی عاص نےاپنےبھائی مغیرہ کی کمانڈ۔۔+4/20
میں ایک لشکر تیارکر کےسندھ بھیجا۔جب یہ لشکردیبل پہنچاتو اس وقت دیوائج کابیٹا سامہ چچ کی طرف سےدیبل کاحاکم تھا۔ سامہ نےقلعہ دیبل سےنکل کر اس لشکر کامقابلہ کیااس خون ریز جنگ میں عرب سپہ سالار مغیرہ مارےگئے اورعرب فوج کی بڑی تعداد قیدی بنالی گئی۔ یہ سندھ پرپہلا حملہ تھا۔+5/20
دوسرا حملہ مغیرہ کےبھائی حکم بن ابی العاص نےکیا وہ سندہ کے کسی علاقےپرقابض تونہیں ہو پائےالبتہ سندھ سےکافی مال لے کرواپس چلے گئے۔حضرت عثمان کے زمانے میں حضرت حکیم بن جبلہ عبدی سمندر کےراستے بلوچستان و سندھ کےمشرقی حصہ کاجائزہ لینےآئےاور اس کے بارے میں یہ رپورٹ پیش کی کہ۔۔۔+6/20
"وہاں کاپانی میلا، زمین پتھریلی ہےاورباشندےبہادرہیں۔اگرتھوڑا لشکرجائےگا،توجلد تباہ ہوجائےگا اگرزیادہ جائےگا،تو بھوکوں مرجائےگا۔"حضرت علی کے زمانہ میں مسلمان مکران تک آئےمگر سیاسی وجوہات کی بناءپرآگے نہیں بڑھے۔امیر معاویہ کےزمانہ میں فتوحات کےلیےمہمات بھیجی گئیں،مگر فوج نے+7/20
مکران میں شکست کھائی اور آگے نہ بڑھ سکی۔دور اُمیہ میں امیر معاویہ سے لے کر ولید کے عہد تک عرب مکران کابل اور قندھار کے علاقوں میں برابر مصروف جنگ رہے۔چوں کہ یہ پہاڑی علاقے تھے اور یہاں کے باشندے قبائل جنگ جوتھے، اس لیے وہ برابر عربوں کے اقتدار کےخلاف جنگ کرتے رہے۔ اس لیے۔۔+8/20
عربوں کو اس کا موقع نہیں ملا کہ خشکی کے راستے سندھ پر حملہ کرتے۔ ولید کے عہد میں جب مکران و کابل پر ان کا تسلط قائم ہوگیا، تو خشکی کے راستوں کے ذریعہ سندھ کی سرحد سلطنت امویہ سے مل گئی اور ان کےلیے یہ ممکن ہوگیاکہ وہ اپنی فتوحات کوسندھ تک بڑھائیں۔پاکستانی مؤرخین سندھ پر۔۔+9/20
عربوں کےحملہ کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ سراندیپ سے کچھ مسلمان عورتیں اور بچےجہازوں میں سوار ہوکرجب بندر گاہ دیبل پر پہنچے،تو یہاں بحری قزاقوں نے ان جہازوں کولوٹ لیا۔ جب عورتوں اور بچوں کو گرفتار کرکے لے جایا جا رہا تھا، تو ایک لڑکی نے فریاد کرتے ہوئے حجاج سے مدد طلب کی۔۔۔+10/20
حجاج کو اس کی اطلاع ملی، تو وہ اس سے انتہائی متاثر ہوا اور اس نے فوراً سندھ کی فتح کا ارادہ کرلیا۔ عربوں کی لکھی گئی فتحِ سندھ کی روداد "چچ نامہ" کے ان بیانات کو آنے والے مؤرخین نے اسی طرح بلا کم وکاست نقل کردیا اور سندھ پر عربوں کے حملے کا کوئی تجزیہ نہیں کیا کہ جب تمام+11/20
عورتیں، بچےاورمردگرفتارکرلئے گئے،توپھراس خبرکوحجاج تک پہنچانےوالاکون تھا؟کیوں کہ کسی ایک شخص کاگرفتاری سے بچنااورپھرسندھ سےبصرہ تک کا بحری یاخشکی کاسفرکرناآسان کام نہیں تھا۔اگر یہ فرض کربھی لیاجائےکہ اس قسم کی خبر حجاج کوپہنچی،توحجاج کی شخصیت اورکردارکوسامنے رکھیں،جس نے۔۔+12/20
حجازپرحملہ کیا۔بیت اللہ کی بےحرمتی کی۔حضرت ابوبکرکے نواسےحضرت عبد اللہ بن زبیرکی حکومت ختم کی اورانکی لاش مسجدالحرام میں عبرت کےلیے کئی روز لٹکائےرکھی۔
کیااسکوایک لڑکی کی فریاد
اتنامتاثرکرسکتی تھی کہ وہ ایک بڑی فوج خلیفہ کی مرضی کےخلاف اورمالی مشکلات کے باوجودسندھ بھیجتا؟+13/20
حجاج جذبات سےعاری ایک ظالم شخص تھااوروقتی جزبات کے سبب اس قدراہم فیصلےنہیں کرتاتھا۔اس نےاپنےاقتدار کےزمانے میں جس طرح ہزاروں افراد کوجیل میں ڈالااورسیکڑوں کو قتل کیا۔اسی کے سیاسی عزائم میں ایک لڑکی کی فریاد کی کوئی اہمیت نہیں تھی۔دراصل عرب تاجرتجارت کی غرض سے ہندوستان کے+14/20
ساحلی علاقوں میں آتےجاتےتھےاورجگہ جگہ ان کی نو آبادیاں قائم تھیں۔اس لیےعرب تاجروں کےجہازوں پر بحری قزاقوں کےحملوں نےحکومت کے سامنےیہ مسئلہ پیداکیاکہ اگر سمندری راستوں کی حفاظت نہیں کی گئی،تواس کااثر تجارت پر ہوگا۔اس لیےحجاج نےفوراً راجہ داہر سےخط و کتابت کرکے جہازوں کی +15/20
لوٹ ماراور بحری قزاقوں کےبارے میں معلومات کیں لیکن، چچ نامہ کےمطابق،راجہ داہرنے سرےسے اس بات سےہی انکارکردیاکہ یہ جہازاس کےاشارےپر لوٹےجاتے ہیں یااُسکااثر و رسوخ ان قزاقوں پرہے۔راجہ داہرکےاس جواب کے بعدحجاج نےاس بات کوضروری سمجھاکہ سندھ پرحملہ کرکے اسےفتح کرےتاکہ دیبل۔۔+16/20
کی بندر گاہ اورسمندرکاراستہ مسلمان تاجروں کےلیےمحفوظ بنایاجائے۔
اس کےعلاوہ بھی مؤرخین نے سندھ پرعربوں کےحملہ کی وجوہات تلاش کی ہیں۔ مثلاًیہ کہ سندھ کےراجہ نےایرانیوں اور عربوں کی جنگوں میں ایرانیوں کی مددکی تھی۔اوربہت سے پارسیوں نےعربوں سےشکست کھا کرسندھ میں پناہ لی تھی۔+17/20
وہ اس علاقے میں رہتےہوئےعربوں سےآزادی کے حصول کی کوششوں میں مصروف تھے۔اسی طرح وہ عرب جوبنی امیہ کےطرزِحکومت سے خوش نہ تھے،مثلاً اعلافی،وہ یا توخراسان میں پناہ لینےجاتےتھے یاسندھ آجاتےتھے۔لہذایہ تمام عوامل تھےجن کی بدولت سندھ پرچڑھائی کی گئی۔یاد رکھیے! بیرونی حملہ آور کبھی+18/20
ہیرونہیں ہوسکتےاگرہم مسلمان حملہ آوروں کومحض مسلمان ہونےکی بناپران کےجنگی جرائم اورلوٹ مار پر معاف کردیں، ان کے قتل عام کونظر اندازکردیں،تواس صورت میں ہم کبھی بھی حقیقی تاریخی شعورپیدانہیں کرسکیں گے۔ ہمیں صرف مذہب کی بنیادپر اس فرق کوقائم نہیں رکھنا چاہئیےکہ یہ ہمارےہیں۔+19/20
یادوسروں کےہیں۔کیونکہ حملہ آورچاہےکوئی ہوں،ان کامذہب، نسل اورزبان کوئی بھی ہو،وہ حملہ آور ہی ہوتےہیں،لہٰذاانہیں اسی تناظر میں ہی دیکھنا
چاہئیے۔یہ بلکل اسی طرح ہےجیسےخاکم بدہن آج افغان طالبان یایاداعش کےعرب جنگجو پاکستان پرحملہ اورہوجائیں۔تو کیاوہ ہمارےہیرو ہوسکتےہیں؟۔20/20
You can follow @zahida_rahim.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.