بھٹی صاحب آپ کےبلاگ میں وہ سب باتیں تحریر ہیں جوہمیں بچپن سےسمجھائیں گئی کہ" اسلام امن و آتشی کادین ہے،اسلام قران مجید،آنحضرت اوران کے ساتھیوں کےخُلق عظیم اور اسواء حسنہ کی بدولت پھیلا۔۔لیکن جب خودقران و حدیث سیرت نبوی اورتاریخ کامطالعہ کیاتومعاملات یکسرمختلف نظرآئے۔۔.+1/11 https://twitter.com/r_siddiqua/status/1348642586140041216
حقیقت یہ ہےکہ مکہ کی13سالہ دعوت کےدوران بہت تھوڑی تعداد نےاسلام قبول کیااوران میں سے بھی بڑی تعداد ان کی تھی جواس عرب معاشرےمیں پسےہوئےلوگ تھے۔مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کےبعدجب رفتہ رفتہ مسلمانوں کوطاقت ملی تواس کےساتھ ہی اسلام کی اشاعت بھی۔تیزہوئی فتح مکہ کےبعدوہی لوگ +2/11
جن کونہ قرآن اسلام کی طرف لاسکا اورنہ آنحضور کا اسواءحسنہ،وہ سب اپنےذاتی مفادات اورجانوں کےتحفظ کی خاطرمسلمان ہوگئےاس سلسلے میں بہت سی قرانی ایات و
احادیث ملیں گی جن میں کفارسے جنگ کاحکم ہےکہ جب تک کہ وہ اسلام قبول نہ کریں یاپھرکمزور بن کرجزیہ دےکرنہ رہیں۔ان سے جنگ کرو۔+3/11
سورة توبہ کی ایت29دیکھیے
قَاتِلُواْالَّذِیْنَ لاَیُؤْمِنُونَ بِاللّٰہِ وَلاَ بِالْیَوْمِ الآخِروَلاَیُحَرِّمُونَ مَاحَرَّمَ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ وَلاَیَدِیْنُونَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ أُوتُواالْکِتَابَ حَتَّی یُعْطُواْ الْجِزْیَۃَ عَن یَدٍوَہُمْ صَاغِرُون۔(آیت 29)+4/11
ترجمہ:"جنگ کرو ان لوگوں سے جو ایمان نہیں رکھتے اللہ پر اور نہ آخرت کے دن پر اور دین حق کی اتباع نہیں کرتے، یعنی اہل کتاب سے، یہاں تک کہ وہ جزیہ دیں ہاتھ سے اور تابع بن کر رہیں۔"
اسی طرح رسول اللہ جب فوجوں کو روانہ کرتے تو جو ہدایا ت دیتے توان میں یہ بات بھی فرمایاکرتے تھے۔+5/11
اغزوا باسم اللہ قاتلوا من کفر باللہ (صحیح مسلم ، کتاب الجہاد ، باب تامیر الإمام الأمراء)
’’اللہ کے نام پر جنگ کو جاؤ ، اللہ کا انکار کرنے والوں سے جنگ کرو۔‘‘
یا پھر صحیح بخاری، کتاب التفسیر، باب كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ، والی حدیث نمبر4557 دیکھیے۔👇+6/11
صحیح بخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ ذی الخلصۃ، حدیث:4357 دیکھیے یا صحیح بخاری، کتاب التفسیر، باب ولا تقولوا لمن حدیث:4591دیکھیے۔ یاپھر۔یمامہ کے اس مالدار شخص کاواقعہ جس نےانحضرت کےدعوت اسلام کےخط کی پرواہ نہ کی تو آنحضور نےاس کی طرف اپنا فوجی دستہ روانہ کیاجنھوں نے اس شخص+7/11
کا مال و اسباب اورتمام اہل و عیال کو قابوکرلیا۔جس کے بعد وہ شخص مدینہ پہنچا، اسلام قبول کیااور یوں اپنے مال و اسباب اور اہل و عیال کا تحفظ کر لیا۔
حوالہ کےلئیےدیکھیےمشہور عربی سیرت نگاردکتور مہدی رزق اللہ احمدکی کتاب سیرت نبوی (جلد دوم،ص123،مطبوعہ دارالسلام پبلشرز لاہور)+8/11
یہ وہ حالات تھےجس۔کی۔وجہ سےمدینہ اور اس کے گردو نواح کےبہت سےلوگوں نےمحض اپنی جان و مال اورعزت کےتحفظ کےلئیے اسلام کوقبول کرلیااور مدینہ کےمنافقین کی جماعت کہلائے۔منافقین کایہ گروہ محض اپنی جان و مال اور عزت کے تحفظ کے لئےاسلام قبول کئے بیٹھا تھا اور پھراس کےبعد وہ ارتداد +9/11
کی صورت میں قتل کئےجانے کی سزا کےخوف سے اسلام نہیں چھوڑ سکتےتھے۔ھم میں سے وہ لوگ جوریسرچ اور تحقیق کی۔جستجورکھتےہیں انھیں چاہئے غیرجانبداری سےاپنی تحقیق کے نتائج سامنے رکھیں۔اورجاوید احمدغامدی اورڈاکٹرذاکر نائیک جسے مبلیغین کی طرح الفاظ کےالٹ پھیراورعلم الکلام کے زور +10/11
پرجدیددنیاکوخوش کرنےکی خاطراسلام کی من چاہی تشریح کرنےکی کوشش نہ کریں۔یہ نہ صرف علمی بددیانتی ہےبلکہ جھوٹ اور دھوکہ ہے۔مجھے علامہ خادم حسین رضوی مرحوم سے بہت سےاختلافات رہے ہیں لیکن ان کی ایک بات ماننی پڑےگی کہ انھوں نےاسلام کوجوں کاتوں پیش کیا ہے۔ان کےکلمات ملاحظہ کیجے11/11
You can follow @zahida_rahim.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.