اب آپ خود انصاف کریں!
باؤ جی کی وزارت ُعظمی میں گُڑیا بیٹی کسقدر لطف اندوز ہو رہی تھی۔
باقاعدہ گُڑیا بن کر وزیراعظم ہاؤس میں جگہ جگہ تصویریں بنوایا کرتی تھی۔
باؤ جی بائی پاس کروانے گئے تو پیچھے یہی گُڑیا بیٹی اُنکا منصب بھی سنبھال کر بیٹھی رہی۔
پس اسکی ہذیانی کیفیت برحق ہے
باؤ جی کی وزارت ُعظمی میں گُڑیا بیٹی کسقدر لطف اندوز ہو رہی تھی۔
باقاعدہ گُڑیا بن کر وزیراعظم ہاؤس میں جگہ جگہ تصویریں بنوایا کرتی تھی۔
باؤ جی بائی پاس کروانے گئے تو پیچھے یہی گُڑیا بیٹی اُنکا منصب بھی سنبھال کر بیٹھی رہی۔
پس اسکی ہذیانی کیفیت برحق ہے
کہاں وہ عیش و عشرت، شان و شوکت، پُرشکوہ وزیراعظم ہاؤس، باغات، پرُ تکلف ناشتے ظہرانے عشائیے (سب سرکاری پیسے پر)، غیر ملکی مندوبین کے ساتھ ملاقاتیں، وفاقی سیکرٹریز کی میٹنگز کی صدارت۔
ذرا تکان محسوس ہوئی تو ریزرو سیٹوں والی درجہ اول سے لے کر درجہ چہارم تک کی کنیزیں پاؤں دبانے کے
ذرا تکان محسوس ہوئی تو ریزرو سیٹوں والی درجہ اول سے لے کر درجہ چہارم تک کی کنیزیں پاؤں دبانے کے
لئے پیش پیش۔
طرح طرح کے بھانڈ اور مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے میراثی عمران خان کو جگتیں کر کر کے کبھی باؤ جی کو ہنساتے اور کبھی مریم سے داد وصول کرتے۔
دورہِ امریکہ ہوتا تو پورے خاندان کے ہمراہ بھانڈوں نٹوں اور بچے جموروں پر مشتمل صحافتی ٹولہ بھی جاتا (سرکاری خرچ پر)
طرح طرح کے بھانڈ اور مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے میراثی عمران خان کو جگتیں کر کر کے کبھی باؤ جی کو ہنساتے اور کبھی مریم سے داد وصول کرتے۔
دورہِ امریکہ ہوتا تو پورے خاندان کے ہمراہ بھانڈوں نٹوں اور بچے جموروں پر مشتمل صحافتی ٹولہ بھی جاتا (سرکاری خرچ پر)
ٹی وی اینکر دربار میں طلب کئے جاتے، انکو انٹرویوز “عطا” کئے جاتے، انکو حکم صادر کیا جاتا کہ اُس بد دماغ عمران خان کو اوقات یاد دلاؤ وہ ہمارے باؤ جی کا نام عزت سے نہیں لیتا۔
اینکر اور اینکرنیاں عمران خان کے خلاف تضحیک آمیز انداز اپنانے میں ایک دوسرے سے سبقت لیجانے کی کوشش کرتے
اینکر اور اینکرنیاں عمران خان کے خلاف تضحیک آمیز انداز اپنانے میں ایک دوسرے سے سبقت لیجانے کی کوشش کرتے
پھر یوں ہوا کہ دیکھتے ہی دیکھتے عمران خان ایک طوفان بن کر خانوادہِ باؤجی پر نازل ہوگیا۔
کوئی تدبیر اُسکے خلاف کارگر نہ ہوئی اور وہ بس روندتا اور رگیدتا ہی چلا گیا۔
نااہل ہوئے، وزیراعظم ہاؤس چُھٹ گیا، سڑکوں پر رُل گئے، اس نے گلی گلی خاک چھنوائی، یہاں تک کہ جیل پہنچا دیا
کوئی تدبیر اُسکے خلاف کارگر نہ ہوئی اور وہ بس روندتا اور رگیدتا ہی چلا گیا۔
نااہل ہوئے، وزیراعظم ہاؤس چُھٹ گیا، سڑکوں پر رُل گئے، اس نے گلی گلی خاک چھنوائی، یہاں تک کہ جیل پہنچا دیا
اب باؤ جی منتیں ترلے کر کر کے لندن جا کر بھگوڑے ہو چکے ہیں، انکل شہباز جیل میں ہیں، کرپشن کیسز اور عمران خان جان چھوڑنے کا نام نہیں لے رہے، عوام انکے لئے باہر نکلنے پر تیار نہیں، جلسے فلاپ ہیں، سوشل میڈیا سانس نہیں لینے دیتا۔
لہذا بیچاری گُڑیا بیٹی کی ذہنی حالت قابلِ رحم ہے
لہذا بیچاری گُڑیا بیٹی کی ذہنی حالت قابلِ رحم ہے