Princess Bamba Sutherland
(29 Sep 1869 – 10 Mar 1957)
لاہور سے محبت کی ایک الگ داستان
ّ___________________________________
پرنسس بمبا سدرلینڈ ، سکھ شاہی خاندان جس نے پنجاب پر حکومت کی اس کی آخری نشانی اور شخصیت تھیں۔
(29 Sep 1869 – 10 Mar 1957)
لاہور سے محبت کی ایک الگ داستان
ّ___________________________________
پرنسس بمبا سدرلینڈ ، سکھ شاہی خاندان جس نے پنجاب پر حکومت کی اس کی آخری نشانی اور شخصیت تھیں۔
مہاراجہ دلیپ سنگھ کی بیٹی اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی پوتی برطانیہ میں اس وقت پیدا ہوئی جب انکے والد وہاں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ اکسفورڈ میں پڑھیں ، بعد میں امریکہ سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کی اور ملکہ برطانیہ کا قرب بھی حاصل ہوا۔
۱۹۱۵ میں برطانیہ کی قدرے خوشحال زندگی چھوڑ کر لاہور آباد ہو گئیں۔
ڈاکٹر ڈیوس سدرلینڈ سے انکی شادی ہوئی جو کنگ ایڈورڈ کالج کے پرنسپل بھی رہے۔ لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں-A104 بلاک میں ایک گھر خریدا ۔ وہاں سرخ گلابوں کا ایک وسیع باغ اپنے ہاتھ سے لگایا
ڈاکٹر ڈیوس سدرلینڈ سے انکی شادی ہوئی جو کنگ ایڈورڈ کالج کے پرنسپل بھی رہے۔ لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں-A104 بلاک میں ایک گھر خریدا ۔ وہاں سرخ گلابوں کا ایک وسیع باغ اپنے ہاتھ سے لگایا
اور گھر کا نام "گلزار" رکھا ۔ مرنے سے پہلے ایک وصیت یہ بھی کی کہ انکی قبر پر سرخ گلاب رکھے جائیں۔ یہ گھر گراب دیا گیا ہے۔
برطانیہ کی زندگی پر لاہور کی ایک گمنام زندگی کو ترجیع دی کہ یہ شہر لاہور انکے پرکھوں کا تخت رہا تھا۔ اس شہر سے محبت انکے خون میں شامل تھی ۔اپنی اسی گمنامی میں ہی بے اولاد 1957 میں وفات پا گئیں اور اسی شہر کے گورا قبرستان جیل روڈ میں انکو سپردِ خاک کر دیا گیا۔
سکھہ شاہی خاندان کا آخری فرد بھی ابدی نیند سو گیا۔ انہیں کی وصیت کے مطابق کتبہ پر یہ شعر کندہ کئے گئے ہیں۔
فرقِ شاہی و بندگی برخاست
چُوں قضائے نوشتہ آید پیش
گر کسے خاک مُردہ زکند
نہ شناسد تونگر از درویش
فرقِ شاہی و بندگی برخاست
چُوں قضائے نوشتہ آید پیش
گر کسے خاک مُردہ زکند
نہ شناسد تونگر از درویش
The difference between royalty and servility vanishes,
The moment the writing of destiny is encountered,
If one opens the grave,
None would be able to discern rich from poor.
مرنے سے پہلے اپنا تمام ترکا جو پیش قیمت پینٹنگز اوردیگر نوادرات پر مشتعمل تھا اپنے سیکرٹری
The moment the writing of destiny is encountered,
If one opens the grave,
None would be able to discern rich from poor.
مرنے سے پہلے اپنا تمام ترکا جو پیش قیمت پینٹنگز اوردیگر نوادرات پر مشتعمل تھا اپنے سیکرٹری
پیر کریم بخش سپرا کے حوالے کر گیئں۔ حکومتِ پاکستان نے یہ نوادرات چودہ ہزار پاونڈ میں خریدے اور لاہور کے شاہی قلعے میں محفوظ کر دیئے۔ لاہور قلعے جانے کا اتفاق ہو تو اندر موجود اسلحے اور تلواروں والے عجائب گھر کے چوکیدار کو کچھ کہہ کراور دے دلا کر اوپر چلیں جائیں