الکھ نگری کا مانی
دل بھٹکے گا کا جمال
ـــ
غالباً 2003 کی بات ہےکراچی اردو بازارمیں ایک ناول کا فلیپ پڑھتے پڑھتے پیش لفظ بھی کھول بیٹھا
میرادوستانہ مشورہ ہے کہ آپ اس ناول کو کہیں کہیں سے دیکھ لیں
اگرآپ اخلاقی آدمی ہیں تو اس ناول کوضرورپڑھیں کیونکہ اس میں بد اخلاقی کی باتیں بہت ہیں
میں نے جھٹ کتاب خرید لی
یہ اور بات کہ چھٹی پر آئے پاک فوج کےکپتان کو جب وہ پشاور واپسی کا ٹکٹ بذریعہ خیبرمیل اے سی سلیپر کٹا چکا ہو، 595 روپےکافی مہنگے پڑگئے
اس دورمیں مطبوعہ فیروزسنزکی کتابیں مہنگے داموں ہی بکتی تھیں، سنگ میل پبلی کیشنزکی مچائی ہوئ اندھیرنگری کو ابھی دیرتھی
یہ کتاب تھی احمد بشیرکی جگ بیتی دل بھٹکے گا

نورپورکے جمال کی انگلی پکڑے فدا محمدکےہمراہ تاجی کےقہقہوں اور لالی کےعشق کی گنجل میں میں کب گرفتارہوا پتہ ہی نہیں چلا
پھر سرینگر کی زدنی اور ڈل جھیل کےہانجی کی تان
دلولالہ رویو، دلک حال ہاوی
(اے لالہ رخو آؤکہ میں تمھیں دل کا حال بتاؤں)
حضورملک معظم شاہ جارج پنجم قیصرہند کی تخت نشینی کی سلورجوبلی اور عین تقریب کے دن کا بلڈی فیکن فول دیہاتی جس کے ٹٹو نے بیچ سڑک میں لید کردی تھی

بینڈ والوں کی مقبول عام دھن کا مکھڑا
غازی مصطفیٰ پاشا کمال وے
گورےپھڑپھڑتوں کیتے حلال وے

اور میاں عیدا کی کڑک دارآواز، گاڈ شیو دا کنگ !
اگرآپ نے میری طرح مفتی کی الکھ نگری پڑھ رکھی ہے تو آپ مانی کے طلسم میں گرفتارہوں گے
ایک قدیم زمانے کی حسیات کا مالک مانی یہی احمد بشیرہے جسے خطرےکا احساس نہیں ہوتا اورجو منہ پھٹ ہونےکی حد تک سچار ہے
ہیرامنڈی کی راگداری کی نشست میں بائی جی نےتان اٹھائی
اک چھبیلی نارکرت سولہ سنگھار
مولانا چراغ حسن حسرت کے استفسارپرکہ مولوی یہ سولہ سنگھارکیاہوتاہےجمال کا بے دھڑک کہہ دینا

جناب کوک شاسترمیں عورت کے سولہ مقامات حسن کا ذکرہے۔ مثلاً آنکھیں ماتھا رخسار ہونٹ گردن ناف ۔۔۔ آگے کچھ یاد نہیں۔ اصل میں ناف کے بعد آدمی کچھ دیکھ بھی نہیں سکتا
جمال جو چراغ حسن حسرت سے نوکری کے انٹرویومیں کورا جواب ملنے کے بعدمولانا کے شغل ناؤنوش میں ان کااس شام کاساتھی تھا
مولانا نے شام کی بساط لپیٹتے ہوئے کہہ دیا تھا
یارمولوی اٹھ اب چلیں، دفتردس بجے لگ جاتا ہے۔ تنخواہ تیری دوسودس روپے ماہوارہوگی۔ میں لیٹ آنے والوں کو برداشت نہیں کرتا
جہلم کے فوجی شہرسے مشتاق کی سنگت میں اٹلی کی وہسکی اورٹھمری کے خمارسے شروع ہونے والے راگداری کے سفر نے احمد بشیرکو کلاسیکی گائیکی اورانجام کار نیلاپربت تک لے کرجانا تھا

مکھ موڑ موڑ مسکات جات

احمد بشیرکا خیال ہے کہ وہ ان کا ساڑھ ستی کا دورتھا جب انہوں نے نیلاپربت بنائی
مفتی کی لکھی جس فلم کی موسیقی پیارنگ قادر نےترتیب دی ہو اوراس کی بسم اللہ روشن آراء بیگم کے گائے گوڑ ملہارکے ایک چھندے سے ہوئ ہو تو ڈائرکٹرکی ’ہوا توخراب ہونی تھی ‘
معمول سے ہٹ کربنی اس منفرد فلم کو جو لوگ دیکھنے بھی آئے وہ صرف بالغوں کے لیے کا ٹیگ پڑھ کرآئے اورمایوس واپس لوٹے
ایمن آبادکی گلیوں سے سرینگرکی مخمورہواؤں تک
میراجی، مفتی، کرشن چندرجیسے ادیبوں کی سنگت
مولانا چراغ حسن حسرت جیسے استادوں کی صحافت
ابوالاثرکی ماتحتی اورابن انشاء کے سنگ آوارگی نے کل کے مانی کو پختہ کام احمد بشیربنادیا
ٓزندگی کی بھول بھلیوں میں بھٹکنے والادل جوجلا توسوختہ سامان ہوا
لاہورمیں گلبرگ کےکینال پارک کے قبرستان میں ایک خاموش گوشےمیں ایک سفید ٹائلوں والی قبرہے جس کے سنگ سیاہ کتبے پر رومی کا یہ شعرکندہ ہے

حاصل عمرم سہ سخن بیش نیست
خام بدم پختہ شدم سوختم

دل بھٹکے گا انہی تین لفظوں میں اسی ہمہ جہت احمد بشیر کے خام بدن سے سوختہ تن ہونے کی روداد ہے
ہمارے زمانے بہت خراب تھے
ہمیں اشاروں میں پروگرام بتانے پڑتے تھے
اندھیروں میں دیواروں پرچلنا پڑتاتھا
دروازے کے چٹخنیوں کو تیل لگانا پڑتا تھا
چھتوں پر بلی کی چال چلناپڑتا تھا اورہمارے پاس وقت بالکل نہیں ہوتا تھا
اب زمانے بہت اچھے ہیں۔ اب یہ سب کچھ ہیومن رائٹس میں شمارہوتا ہے
احمد بشیر
24 مارچ 1923 - 25 دسمبر2004

#DeathAnniversary
You can follow @meemainseen.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.