Judaism & Old Testament Part 9.
حضرت موسی اور انکے بھائی ہارون کی وفات کعنان (کعنان کا علاقہ موجودہ فلسطین، شام، لبنان، اردن اور اسکے اطراف پر مشتمل ہے) پہنچنے سے پہلے ہی ہو چکی تھی، لہذٰا موسیٰ کی وفات کے بعد جاشواہ ابن نون بنی اسرائیل کا سربراہ بنا اور جاشواہ ہی کی
1/18
قیادت میں قوم بنی اسرائیل کعنان کے خطے میں داخل ہوئی۔ جاشواہ کی قیادت میں بنی اسرائیل نے جو سب سے پہلی ریاست فتح کی اسکا نام بائبل میں جریکو (Jericho) بتایا جاتا ہے جو دریائے اردن کے کنارے واقع تھی۔
(نوٹ: بہت سے مورخین اور آرکیالوجسٹ کی اکثریت جریکو نامی ریاست کو ایک متھیکل
2/18
ریاست مانتی ہے، جسکا کبھی بھی کہیں وجود نہیں رہا)۔

بائبل کے مطابق جریکو کو فتح کرنے کا منصوبہ جاشواہ ابن نون کو خدا نے خود بتایا تھا، اور خدا کے اس منصوبے پر عمل کرتے ہوئے جاشواہ نے جریکو شہر کا چھ دن تک محاصرہ کئے رکھا، ساتویں دن مذہبی پیشواؤں نے منصوبے کے مطابق جانوروں کے
3/18
سینگوں سے بنی ہوئی بگل (Trumpet) اتنی زور سے بجائی کہ جریکو شہر کی حفاظتی دیواریں زمین بوس ہوگئیں اور بنی اسرائیل کی افواج جاشواہ کی قیادت میں شہر میں داخل ہوگئیں۔ جریکو شہر بزور شمشیر فتح کر لیا گیا۔ خدا ہی (Yahweh) کے حکم کے مطابق جریکو شہر کے تمام انسانوں بشمول ہتھیار
4/18
ڈالنے والے سپاہی،عورتیں،بوڑھے اور بچوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جن کی تعداد چالیس ہزار تھی۔ خدا نے جاشواہ کو یہ حکم بھی دیا تھا کہ جریکو شہر کی تمام آبادی کو قتل کرکے ہر قیمتی شے لوٹ لی جائے اور شہر کو آگ لگا کر مٹی کے ڈھیر میں تبدیل کردیا جائے حتی کہ کوئی شجر یا درخت بھی
5/18
سلامت نہ رہے لہذٰا جاشواہ نے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ایسا ہی کیا۔
جریکو کی فتح کے بعد بنی اسرائیل نے جاشواہ کی قیادت میں کعنان کے خطے میں مزید عسکری فتوحات کا سلسلہ جسکا دورانیہ لگ بھگ چالیس سال تھا جاری رکھا اور اکتیس ریاستوں یا شہروں کو جلا کر راکھ کردیا ان کے بادشاہوں
6/18
کو قتل کیا گیا، ہر قیمتی شے لوٹ لی گئی، ان علاقوں کے تمام شہریوں کو بلا تفریق جنس اور عمر کے قتل کردیا گیا درختوں کو کاٹ یا جلا دیا گیا۔ جاشواہ ہی کے زمانے میں میں موجودہ اسرائیل کے علاقے حضرت یعقوب کے بارہ بیٹوں کے قبیلوں میں بانٹے گئے۔
7/18
جاشواہ کی کتاب (Book of Jashua) جو بائیبل کا بہت اہم حصہ ہے اگر اس کا مطالعہ کیا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ خدا نے حضرت یعقوب کے بارہ بیٹوں کے قبیلے یا نسل یعقوب یعنی بنی اسرائیل کے علاؤہ کسی اور انسان کو جینے کا حق نہیں دیا تھا۔ جاشواہ کی فتوحات میں جیسا کہ اوپر بیان کیا ہے کہ
8/18
اکتیس ریاستیں شامل تھیں جن کی آبادیاں پچیس سے پینتالیس ہزار نفوس پر مشتمل تھیں مکمل طور پر قتل کر دی گئیں جن کی تعداد لاکھوں میں بنتی ہے۔ اسی عسکری اور بے رحمانہ جنگی فتوحات کی وجہ سے جاشواہ کا مقام یہودی مذہب میں انتہائی بلند ہے۔
9/18
جاشواہ کی وفات ایک سو دس سال کی عمر 1245 BC میں ہوئی۔ بائبل کی کتاب قاضی (Book of Judges) کے مطابق جاشواہ کی وفات کے بعد بنی اسرائیل کی قیادت کسی ایک شخص کے پاس نہیں رہی بلکہ بنی اسرائیل کے مختلف قبیلے اپنا سماجی، معاشرتی اور معاشی نظام قاضیوں کے توسط سے چلاتے رہے۔
1/18
بنی اسرائیل کا قاضیوں کا یہ نظام حکومت تقریباً 240 سال تک جاری رہا لیکن بنی اسرائیل قاضیوں کے اس نظام حکومت سے ناخوش تھے اور بائبل کے مطابق بنی اسرائیل خدا سے شکوہ و فریاد کیا کرتے تھے کہ دنیا کی باقی قوموں کو نظام حکومت چلانے کے لئے بادشاہ میسر ہیں جبکہ ہمارے لئے فقط قاضی۔
11/18
بلآخر خدا نے بنی اسرائیل کی سن لی,اور طالوت(King Saul)نامی شخص جسکا تعلق حضرت یعقوب کے بارہ بیٹوں میں سے بنجامن قبیلے سے تھا کو بادشاہ مقرر کر دیا،طالوت کی بادشاہت کی سند پیغبر سیموئل نے جاری کی یوں بنی اسرائیل کو بادشاہ میسر آ گیا , طالوت کو بنی اسرائیل کا بادشاہ مانا گیا.
12/18
شاہ طالوت کا تعلق چونکہ بنی اسرائیل کے بنجامن قبیلے سے تھا اور بنجامن قبیلے کا مقام بنی اسرائیل کے دیگر قبیلوں کے مقابلے میں قدرے پست تھا،لہذا اسی بنیاد پر شاہ طالوت کو وہ عزت میسر نا ہوئی جو انکے بعد آنیوالے بادشاہوں بالخصوص حضرت داؤد اور حضرت سلیمان کو ملی۔ شاہ طالوت کی
13/18
بادشاہت کے دوران ہی پیغمبر سموئیل نے حضرت داؤد کو بادشاہ بنانے کا فیصلہ کر لیا تھا اور خفیہ طور پر داؤد کو بادشاہ بنانے کی رسم بھی ادا کرلی تھی, لیکن بوجہ شاہ طالوت کے خوف سے اعلان نہیں کیا جا سکا۔ شاہ طالوت بھی ان معاملات سے مکمل بے خبر نہ تھا، بائبل کے مطابق شاہ طالوت نے
14/18
حضرت داؤد کو قتل کروانےکی کوشش بھی کی جسکی بنیادی وجہ حضرت داؤد کی مقبولیت تھی جو انہیں گولیئتھ(Golaith)کو ایک لڑائی میں غلیل سے پتھر پھینک کر مارنے کی وجہ سے ملی تھی اور دوسری یہ کہ پیغمبر سموئیل داؤد کو بنی اسرائیل کے قبیلے یہودا سے تعلق رکھنے کی وجہ سے پسند بھی کرتے تھے۔
15/18
طالوت کی بادشاہت کا دور کچھ زیادہ نہ تھا صرف دو سال کی بادشاہت کے بعد ایک جنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اسی جنگ میں طالوت شدید زخمی ہوا اور گرفتاری سے بچنے کےلئے اپنی ہی تلوار سے خود کو ہلاک کر لیا۔
16/18
اس سلسلہ وار تھریڈ کے اگلے اور آخری حصے میں حضرت داود اور سلیمان جو شاہ طالوت کے بعد بنی اسرائیل کے بادشاہ بنے ان کا زکر کریں گے اور ساتھ ہی حضرت سلیمان کے بعد بنی اسرائیل دو حصوں میں تقسیم ہوگئی اور دو الگ الگ بادشاہتیں قائم ہو گئیں جنکا اختتام اسیرین (Assirian)
17/18
اور بیبیلونین (Babylonian) قوموں نے کیا جسکی وجہ سے بنی اسرائیل نہ صرف اسرائیل سے نکالے گئے بلکہ ایک طویل قید میں بھی رہے، اسکا بھی سرسری جائزہ لیں گے۔
18/18
You can follow @saeedma08417161.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.