تھریڈ: صحافت جیسا عزیم پیشہ باہر ممالک میں ملکی ترقی کا بڑا عنصر ہے، پاکستان میں کرپٹ آشرافیہ کی خوشآمد کرنے والے صحافی بن کر خود کو “آزدای اظہار رائے”سے منسوب کررہے ہیں

اس تھریڈ میں لفافوں کے رنگ دیکھنے کو ملیں گے

صرف ایک واقعے پر نہیں، بلکہ مختلف ہے، تاکہ یاد ماضی تازہ ہوجائے
شروع کرتے ہیں المعروف حاسد میر سے۔ اس بندے کو گرگٹ کہنا بلکل بھی بےکار نہ ہوگا۔ کیونکہ اس سے بہتر کوئی نہیں جانتا کہ رنگ کیسے بدلا جاتا ہے۔

یہ پی ڈی ایم کا سب سے بڑا حمایتی اور ٹٹو ہے۔ نیچے دئیے گئے تصاویر میں اس بندے کی منافقت واضح کہ کس طرح جانبدار بن کر ان کی ترجمانی کررہا ہے
شاہ زیب خانزادہ کی زمہ دارانہ رپورٹنگ کا بھی سب کو علم ہے۔ لیکن بغض عمران نے ان کو اندھا کیا ہے۔
کورونا پر سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ عوام کو آگاہ کرے اور مثبت رپورٹنگ کرے۔
لیکن اس نے شرم کی تمام حدیں پار کی ہیں۔
یہ ہے منصور المشہور فریج والا۔ صحافیوں کو کام ہوتا ہے غیرجانبداری سے کام کرنا لیکن اس بندے کا تو لگتا ہے صحافت سے دور دور تک کوئی تعلق ہی نہیں۔

کورونا کے حوالے اس کی ذمہ داری بنتی تھی لوگوں کو مثبت خبریں دے۔ لیکن نہیں اس نے تو ناامیدی کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔
دیکھئے کیسے 👇👇
عائشہ گلالئ کے قصے کا تو سب کو علم کہ وہ کس طرح خان صاحب کیلئے پلاننگ بنا کر بدنام کرنا چاہتے تھے۔

سولنگی نے اس جھوٹ کو سب سے زیادہ پھیلایا۔ حالانکہ ان الزامات سے عائشہ گلالئی خود دستبردار ہوگئی تھی۔
دیکھئے کیسے
پیپلز پارٹی کی جیالی، محمل سرفراز۔ عورت کے حقوق سب کو عزیز ہے لیکن اس بندی نے پتا نہیں بغض عمران میں کونسا حد پار نہیں کیا۔

اور غلط بیانی سمیت رنگ بدلنے کا کام ان کے ہاں تسلی بخش کیا جاتا ہے۔

محترمہ کے عدالتوں بارے خیالات زیر نظر تصاویر میں دیکھیں۔
یہ عورت دھرنے کے دوران عمران خان کی انٹرویو لینے کیلئے در در کے ذلیل ہوتی رہی۔ اور اب جب سے خان صاحب نے اس کو طلاق دیا ہے۔ تب سے پاگل بنی ہوئی ہے۔ دماغی توازن کھو بیٹھی ہے۔

عمران خان نے اپنی تقاریر سے پوری دنیا کو متاثر کیا اور اس کو پاگل خانے بھیج دیا۔

دیکھئے کیسے
عمار مسود کو جس نے صحافت کی ڈگری دی ہے وہ اس سے بھی پرلے درجے کا ڈنگ ہوگا۔

پی ڈی ایم سے اس گٹر چھاپ صحافی کے حالات زیادہ نازک ہیں۔
دیکھئے کیسے
شمسی کے خیالات پی ڈی آئ دھرنے اور پی ڈی ایم تحریک پر مختلف کیوں ہوسکتے ہیں؟؟؟

یاد کیجیئے وہ سلیم صافی کی بات “ ن لیگ نے سب زیادہ صحافیوں کو پیسے دئیے”۔

ویسے اسد عمر نے انکی طبعیت صحیح صاف کی تھی۔
یہ ہے طلعت حسین۔ جس کو اپنے چینل نے پھینکا اب ٹوئیٹر پر دوکان لگایا ہے

خان کے آنے سے سب سے زیادہ تکلیف اس کو ہے۔
اس کو بھی عائشہ گلالئ سے تو ہمدردی تھی، لیکن سنتھیا جس کو پی پی رہنما نے ہراساں کیا تھا اس پر الٹا پاکستان پر الزامات۔ دوسری طرف ریحام کی کتاب پر باقاعدہ تحریک چلائی۔
اس بندے کے کارنامے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ اور اس کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ اس کا ایک بھائی ملک ریاض کے ساتھ گاڑی چلاتا ہے اور لفافہ بھی صافی کیلئے وہی لیتا ہے۔

بغض عمران میں اس بندے نے بھی ہر حد پار کردی ہے۔ پی ڈی ایم کی ناکامی ان کو لے ڈوبے گی اس لئے سرتوڑ کوششیں کررہا ہے۔
عریدہ فاروقی کے چھوٹی بچی کو ہراساں اور شہباز شریف کے ساتھ تعلقات کا تو سب کو ہی علم ہے۔
دوسری طرف اس صحافی نے جس طرح صحافت کا بدنام کیا۔۔۔۔! شاید ہی کسی نے کیا ہو۔ اس کا اندازہ ان کی کورونا پھیلاؤ کے معاملے پر ٹوئیٹس سے لگایا جا سکتا ہے۔
سہیل وڑائچ پر اپنا ٹائم ضائع نہیں کرتے بس ان کا رنگ نیچے دئے گئے تصاویر میں واضح ہے۔
عمران خان نے اس بنے کو “گٹر سے نکلا ہوا صحافی” کہا تھا۔ الحمدواللہ وہ بخوبی اپنا یہ کام انجام دے رہا ہے۔
یہ صاحب بھی کسی دور میں موروثی سیاست کے خلاف تھا۔ لیکن ان دو سکرین شارٹس میں اس کا بھی پول کھل گیا ہے۔
“ایک بات تو طے ہے کہ اپوزیشن حکومت کو چلنے نہیں دے گی” سے “لاہور جلسے نے اپوزیشن کا سارا بھرم تھوڑ دیا” میں صرف 24 گھنٹے ہی لگے تھے۔
اب یہ دو ٹوکے کی صحافی جو بھی ہے میں بلکل نہیں جانتی لیکن اس نے بھی خان صاحب کے بارے غلیظ زبان استعمال کی ہے اور ہم عمران خان کا دفاع ننگی تلوار سے کرنا جانتے ہیں۔
یہ تھے وہ چند صحافی جن کو عمران خان نے درد دیا ہے۔ اور بھی کوئی 3 یا 4 ہیں لیکن وہ میرے لیول کے نہیں کہ میں ان پر اپنا ٹائم ضائع کروں۔

تھریڈ اس لئے ایک ترتیب میں نہیں کیونکہ میں نے مختلف سکرین شارٹس لی ہیں تاکہ سب کو ریلیٹ کر سکوں اور ماضی یاد دلا سکوں۔

پڑھنے کیلئے شکریہ 🙏
You can follow @Areba07.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.