یومِ اقبالؒ کی مناسبت سے اُن تمام انصافین ساتھیوں کو جو میڈیا کے پراپیگنڈا سے گھبرا کر ہر دوسرے روز کہاں ہے ریستِ مدینہ کے طعنے دینے لگ جاتے ہیں، میں اقبالؒ کی نظم “ارتقا” کے مندرجہ ذیل اشعار سنانا چاہوں گا:
اپنی بساط کے مطابق اور آپکی سہولت کیلئے انگریزی ترجمے کی کوشش بھی کی ہے
حیات شعلہ مزاج و غیور و شور انگیز

سرشت اسکی ہے مشکل کَشی جفا طلبی

Life is flame-tempered & virulent

It loves to attract difficulties & adversities
سکوتِ شام سے تا نغمہِ سحر گاہی

ہزار مرحلہ ہائے فغانِ نیم شبی

Betwixt the sombreness of evening & the Song of Dawn.

Lies a long night of muffled wails.
کشاکشِ زم و گرما، تپ و تراش و خراش

زخاکِ تیرہ دروں تا بہ شیشہِ حلَبی

A straining, testing & enervating struggle finally transforms.

A speck of dark dust into the fabled Aleppo glass
مقامِ بست و شکست و فشار و سوز و کشید

میانِ قطرہِ نیساں و آتشِ عُنَبی

The long process of grasping absorbing, binding, untying, breaking, heating & distilling.

Turns a droplet out of spring clouds into an intoxicating grape wine
اسی کشاکشِ پیہم سے زندہ ہیں اقوام

یہی ہے رازِ تبُ تابِ ملتِ عرَبی

This continuous struggles grants life & lustre to Nations -

This (striving & struggling) is the Secret of the never-fading beauty of Islam
یہ ولولہ انگیز اور زندگی بخش اشعار ہمیں درس دیتے ہیں کہ زندگی جُہدِ مسلسل کا نام ہے۔

نئی سے نئی منازل کی جستجو کا نام ہے اور مشکل سے مشکل تر راستوں کے انتخاب کا نام ہے۔

اور اگر آپ سمجھ رہے تھے کہ 26 جولائی 2018 کو عمران خان کو ووٹ ڈال کر وزیراعظم بنا کر ہماری اور عمران خان کی
جستجو منزل سے ہمکنار ہو گئی ہے جسکے بعد راوی چین ہی چین لکھے گا تو یہ صرف آپکی نادانی تھی۔

“ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں”

عمران خان کے حکومت میں آجانے سے تو ہماری جستجو کا صرف ایک مرحلہ ختم ہوا تھا، اُسکے بعد تو مشکل تر مرحلے کا آغاز ہوا ہے جسمیں عمران خان کو ہماری حمایت اور
مدد کی پہلے سے بھی زیادہ ضرورت ہے۔

اسلئے حوصلہ رکھئے، دل بڑا کیجئے اور اقبالؒ کی شاعری کو اُسی نظر سے پڑھئے جس سے آپکے کپتان عمران خان نے اُسے پڑھا اور پہچانا ہے اور اُس پر عمل بھی کیا ہے۔

چھوٹی چھوٹی پریشانیوں (مریم نواز اور بلاول وغیرہ وغیرہ وغیرہ) سے گھبرا کر بد دل ہونے
کی ضرورت نہیں۔ یہ تو وہ ادنیٰ سی مشکلات ہیں اور وہ حقیر سے سنگِ راہ ہیں (یا شاید سگِ راہ ہیں) جن سے ہمارے کاروانِ شوق نے آگے گزر جانا ہے، اور بہت دور تلک جانا ہے اور خوابوں کی منزل تک پہنچنا ہے
تو صاحبو! ہمت رکھو کہ تمہارا میرِ کارواں عمران خان ہے جسکی نگہ بلند ہے، سخن دلنواز ہے اور جاں پُر سوز ہے۔ وہ ڈٹ کر کھڑا تھا اور ڈٹ کر کھڑا ہے۔ آئیے ملکر آج یومِ اقبال پر عہد کریں کہ ہم اُسکی ان خوبیوں کو اپنایں گے
You can follow @SaadSaeed2.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.