ست سری اکال دوستو!
چلیں آج کچھ اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھتے ہیں۔
بنگلہ دیش الگ ہو گیا کوئی کہتا ہے مکتی باہنی بنی، کوئی کہتا ہے مجیب الرحمٰن غدار تھا، کوئی کہتا ہے بھٹو نے اقتدار کی خاطر سب کیا اور کوئی کہتا ہے فوج نے کروایا۔
سب اپنی اپنی جگہ پر ٹھیک ہوں گے لیکن شاید آپ ایک
بات بھول رہے ہیں کہ! اس سارے معاملے میں ہم خود بھی اتنے ہی قصوروار ہیں جتنا کے کوئی اور۔
تاریخ پڑھنی ہو تو کبھی ایک تاریخدان کی مت پڑھیں کچھ اور لوگوں کی بھی پڑھیں پھر تحقیق کیا کریں۔
ہم کیسے ٹھہرے قصوروار؟
مغربی پاکستان میں پارٹیشن کے بعد بنگالیوں کو عزت ہی نہیں دی، انہیں حقارت
کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔
"بھیا" کہتے تھے اس وقت مطلب یہ تھا کہ نوکر اور اسی نفرت نے بنگالیوں کے دل ہم سے دور کیئے ۔ پھر جب مجیب الرحمٰن کو 181 سیٹیں مل گئیں تھیں تو کیوں اقتدار نہیں دیا گیا انہیں؟ کیوں کہ ہم بھیئوں کو حکمران نہیں مان سکتے تھے اس چیز نے بنگالیوں کی نفرت میں اضافہ
کیا مکتی باہنی اور مجیب الرحمٰن کامیاب ہوئے اور ادھر بھٹو ہیرو بن گیا۔ آج تک جتنے بنگالی کراچی میں رہتے ہیں انہیں ان کے حقوق نہیں ملے ان کے پاس پاکستان کی شہریت تک نہیں۔ ایک دفعہ خان صاحب نے بات کی تو اگ لگ گئی سب کو۔
تو کیا ہم انسان ہیں؟ کیا ہم اس سب میں برابر کے قصوروار نہیں
ہیں؟
ذرا سوچئے گا۔
پھر فیصلہ کیجیئے گا۔
نفرتیں ختم کر دیں ہاتھ جوڑتی ہوں۔
شکریہ
آپ کی روی
♥️🙏♥️
You can follow @786N1R.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.