Judaism & Old Testament Part4.
نوٹ:اس تھریڈ میں تمام واقعات توریت، تالمڈ اور دیگر یہودی مذہبی کتابوں کا حصہ ہیں۔
آج کی اس تھریڈ میں حضرت ابراہیم جن کا مقام یہودیت میں سب سے بلند ہے کا جائزہ لیں گے۔ حضرت ابراہیم توریت کے مطابق حضرت آدم کی بیسویں نسل تھے اور نوح کی دسویں نسل۔
1/24
یہودی حضرت ابراہیم کو اپنا جد امجد مانتے ہیں۔ توریت میں ابراہیم کا علاقہ اٗر(Ur) اور زمانہ BC 2050 بتایا جاتا ہے. انکا تعلق کالدین قبیلہ سے تھا جو کہ اکادئین قوم کی ایک شاخ تھی.
حضرت ابراہیم کے والد کا نام تیرہ (Terah) تھا جن کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ وہ نہ صرف بت پرست تھے
2/24
بلکہ نمرود کی بادشاہت میں ایک اعلی منصب پربھی فائز تھے۔ حضرت ابراہیم کے بچپن کے بارے میں کچھ زیادہ بیان نہیں کیا گیالیکن ایک کہانی جو بہت سی دیگر شخصیات کےبارےمیں بھی بیان کی جاتی ہیں وہ یہ کہ ابراہیم کی والدہ بانجھ تھیں اور ابراہیم اپنے والدین کی بہت منتوں کےبعد پیدا ہوئے۔
3/24
جب حضرت ابراہیم کی پیدائش ہوئی تو یہاں یہ قصہ بہت دلچسب ہے کہ نمرود کو اسکے کاہنوں نے بتایا کہ اس وقت جو بچے(لڑکے)پیدا ہوئے ہیں ان میں سے کوئی ایک بچہ آنے والے وقتوں میں نمرود کی بادشاہت کے لئے خطرہ بنےگا لہذا تمام نومولود بچوں کو قتل کردیا جائے۔نمرود کے سپاہیوں نے تمام بچے
4/24
جو چند ماہ قبل پیدا ہوئے تھے قتل کرادیا۔
نمرود نے حضرت ابراہیم کے والد کو بھی حکم دیا کہ اپنے نومولود بچے(ابراہیم)کو لے آئیں تاکہ دیگر بچوں کی طرح انہیں بھی قتل کر دیا جائے۔حضرت ابراہیم کے والد تیرہ نے یہ چال چلی کہ انہوں نے حضرت ابراہیم کو انکی والدہ سمیت کہیں چھپا دیا اور
5/24
ایک غلام کے نومولود بچے کو ابراہیم بناکر نمرود کو پیش کردیا جسے نمرود نے اپنے ہاتھ سے قتل کردیا!! حضرت ابراہیم دس سال تک اپنی ماں کے ساتھ ایک غار میں روپوش رہے.
تالمڈ کے مطابق حضرت ابراہیم کو تین سال کی عمر میں ہی پتہ چل گیا تھا کہ سورج کو خدا ماننا بہت احمقانہ حرکت ہے۔
6/24
حضرت ابراہیم کی عمر جب دس سال کی ہوئی تو وہ حضرت نوح اور ان کے بیٹے سام کے پاس چلے گئے۔
تالمڈ کے مطابق جب حضرت نوح کا انتقال ہوا تو اس وقت حضرت ابراہیم کی عمر ستاون برس تھی، اور طوفان نوح کا قصہ حضرت نوح نے خود حضرت ابراہیم کو سنایا تھا۔
7/24
توریت کے مطابق حضرت ابراہیم کے دو اور بھائی بھی تھے جن کا نام ناہور اور ہاران تھا۔ ابراہیم کی پہلی بیوی حضرت سارہ رشتے میں ان کی بھتیجی بھی تھیں، جو حضرت لوط کی بہن اور انکے بھائی ہاران کی بیٹی تھیں۔
حضرت اسماعیل انکی پہلی اولاد تھی، جو ہاجرہ کے بطن سے تھی۔ حضرت ہاجرہ ایک
8/24
مصری کنیز تھیں اور حضرت سارہ کی ملکیت میں تھیں، جنہیں حضرت سارہ نے اولاد حاصل کرنے کی غرض سے حضرت ابراہیم کو عطا کردی۔
لیکن جب تیرہ سال بعد حضرت ابراہیم اور حضرت سارہ کے ملاپ سے حضرت اسحاق پیدا ہوئے تو حضرت ابراہیم نے حضرت سارہ کے کہنے پر حضرت اسماعیل اور انکی ماں کو صحرا
9/24
میں چھوڑ دیا تاکہ نبوت حضرت اسحاق کو مل سکے۔
جب حضرت اسحاق کی ولادت ہوئی اس وقت ابراہیم کی عمر نناوے سال اور سارہ کی عمر نوے سال تھی۔حضرت ابراہیم نے خدا کے حکم پر ننانوے سال کی عمر میں اپنی ختنہ کی جبکہ اسحاق کی پیدائش کےآٹھویں دن اور اسماعیل کی تیرہ سال کی عمر میں۔
10/24
توریت کے مطابق حضرت ابراہیم قربانی کے لئے حضرت اسحاق کو مورایہ پہاڑ پر لے گئے ناکہ اسماعیل کو جس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ حضرت اسحاق اپنے والدین کے چہیتے بیٹے تھے۔ توریت میں قربانی کے وقت حضرت اسحاق کی عمر کا نہیں بتایا گیا لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اس وقت حضرت اسحاق کی
11/24
عمر پانچ برس سے چھتیس برس کے درمیان تھی۔
حضرت ابراہیم کے زمانے کے واقعات میں حضرت لوط کے واقعات بھی بہت اہم ہیں۔ جب حضرت ابراہیم خدا کے حکم سے کینان (موجودہ فلسطین،شام،لبنان اردن کا علاقہ) کی جانب روانہ ہوئے تو لوط بھی ان کے ہمراہ تھے۔
12/24
راستےمیں ابراہیم اور لوط کےکچھ اختلافات ہوگئے لہذا دونوں نے مختلف راستےاختیار کر لئے۔حضرت لوط موجودہ شام کے علاقے سوڈوم اور گمارہ میں سکونت پذیر ہوئے جہاں پر اس علاقے کے لوگوں کی غیراخلاقی سرگرمیوں کی وجہ سے یہ دونوں شہر خدا نے نمک کے طوفان سے انکی آبادیوں سمیت تباہ کردئیے
13/24
اس طوفان میں لوط کی بیوی بھی نمک کا بت بن گئی اور صرف لوط اور انکی دو بیٹیاں محفوظ رہیں۔توریت کےمطابق جب حضرت لوط اور دو بیٹیاں زوعار کے علاقے میں ایک غار میں مقیم تھیں تو لوط کی بیٹیوں نے آپس میں بات چیت کی کہ حضرت لوط بوڑھےہوگئے ہیں اور دور دور تک کوئی مرد موجود نہیں اور
14/24
انہیں خدشہ تھا کہ حضرت لوط کی نسل ختم ہوجائے گی لہذا لوط کی بیٹیوں نے فیصلہ کیا کہ حضرت لوط کو شراب پلا کر انکے ساتھ جنسی مباشرت کرلی جائے۔ منصوبے کے مطابق بڑی بیٹی نے پہلے جنسی مباشرت کی اور اگلی رات چھوٹی بیٹی نے جس کے نتیجے میں دونوں بیٹیاں امید سے ہو گئیں۔
15/24
بڑی بیٹی کی اولاد سے موعاب اور چھوٹی بیٹی کی اولاد سے ایمون قبیلے وجود میں ائے(Genesis:30-38).
حضرت لوط کا اپنی بیٹیوں کے اس عمل کا کیا ردعمل تھا یہ واضح نہیں ہے۔
نوٹ میسویوٹیمیا کی تاریخ میں حضرت ابراہیم یا نمرود کا کوئی زکر نہیں مگریہودیوں کی بائبل اولڈ ٹیسٹیمنٹ میں جنیسس
16/24
اور کرونیکل میں نمرود کا تزکرہ ہے.
ابراہیم اور نمرود کے بارے میں دوسری تفصیل یہودیوں کی کتاب تالمود بیبیلونینVersionمیں ہے لیکن ٹالمود کیSourceبھی اولڈ ٹیسٹیمنٹ ہی ہے جو ربانک (Rabbanic) رائٹنگ کہلاتی ہے.
بائبل کے مطابق نوح کابیٹا ہام، ہام کا بیٹا کینان یا کٗش اور کینان کا
17/24
بیٹا نمرود اس حساب سے نمرود حضرت نوح کا پڑ پوتا تھا، یعنی نوح کی چوتھی جنریشن. دوسری طرف اہراہیم، نوح کے بیٹے شیم(Shem)کی اولادوں میں دسویں جنریشن میں سے تھے.
بائبل اور ٹالمود میں نمرود اور ابراہیم کو ایک ہی زمانے میں دکھانے کی توجیح یہ پیش کرتے ہیں کہ جب طوفان نوح آیا تو
18/24
اسوقت نوح کی عمر تقریباً 600 برس تھی اور وہ طوفان کے 350 سال بعد تک حیات رہے. جب نوح کی وفات ہوئی تو اسوقت ابراہیم کی عمر لگ بھگ 57 برس تھی. ٹالمود کے مطابق طوفان نوح کی روئیداد نوح نے خود ابراہیم کو سنائی تھی.
نمرود کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ بادشاہ ہونے کے ساتھ
19/24
ایک Mighty Hunter تھا. اسکا علاقہ بائبل میں شینار(Shinar) لکھا گیا ہے. نمرود کے بارے میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ اسنے ٹاور آف بیبل (Tower of Babal)کو بنانا شروع کیا تھا جس کا مقصد آسمانوں میں خدا تک پہنچنا تھا، ہزاروں مزدور اس کام پر لگائے گئے تھے. اس ٹاور کی تعمیر پر خدا کو
20/24
تشویش ہوئی اور وہ اسکا جائزہ لینے زمین پر آیا. خدا نے جب یہ دیکھا کہ یہ لوگ ٹاور کے ذریعے واقعی مجھ تک پہنچ جائیں گے تو خدا نے ایک کنفیوژن پھیلا دیا جس سے لوگ ایک دوسرے کی زبانیں سمجھنے میں ناکام ہوئے اور72زبانیں یک دم وجود میں آگئیں. یعنی ایک ہی لمحے میں لوگ ایک دوسرے کی
21/24
زبانیں سمجھنے سے قاصر ہوگئے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ٹاور آف بیبل کی تعمیر رک گئی.
ایک قیاس یہ بھی ہے کہ گلگامش دراصل نمرود ہی تھا کیونکہ گلگامش نے ایک بہت بڑی دیوار بنوائی تھی، لیکن یہ سب قیاس آرائیاں ہی ہیں. اسکی وجہ یہ ہے کہ مٹی کی تختیوں پر Cuneiform سٹائل لکھائی میں
22/24
سارا گون، نارماسن، اشربانیپل، ہیمورابی اور دیگر بیبلونین حکمرانوں کے بارے میں تو ریکارڈ موجود ہے لیکن نوح، ابراہیم اور نمرود کا سوائے مزہبی کتابوں کے کہیں زکر نہیں.
References:
1. Antiquities of the Jews/Titus Flavius Josephus
2. Tanakh
3. Babylonian Talmud
23/24
4. Moses-and-Monotheism/Sigmund Freud
5. Bible King James Version (Old Testament)
6. Deceptions and Myths of the Bible/Lloyd M. Graham
7. NIV Study Bible (Old Testament)
8. 101 Myths of Bible/Gary Greenberg
9. Enuma Elish
24/24
You can follow @saeedma08417161.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.