تھریڈ: لاہور سیالکوٹ موٹر وے اجتماعی زیادتی واقعے کے عینی شاہد خالد مسعود نے مدد کیوں نہیں کی؟
اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عینی شاہد خالد مسعود نے کہا کہ متاثرہ خاتون کو ایک مرد تھپڑ گھونسے مار رہا تھا اور وہ خاتون بیچ سڑک پر آکر مدد کے لیے ہاتھ ہلا رہی تھی.
اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عینی شاہد خالد مسعود نے کہا کہ متاثرہ خاتون کو ایک مرد تھپڑ گھونسے مار رہا تھا اور وہ خاتون بیچ سڑک پر آکر مدد کے لیے ہاتھ ہلا رہی تھی.
خالد مسعود 120 کی رفتار سے گاڑی دوڑاتے ہوئے اپنے گھر سیالکوٹ پہنچ گئے، راستے میں پولیس کو بھی کال کردی. انہیں محسوس ہوگیا تھا کہ وہ عورت زیادتی کا نشانہ بن رہی ہے لیکن نہیں رکے. کیوں؟
یہ خالد مسعود کی انفرادی غفلت یا بزدلانہ ردعمل نہیں ہمارے لوگوں کا اجتماعی رویہ ہے
Cont
یہ خالد مسعود کی انفرادی غفلت یا بزدلانہ ردعمل نہیں ہمارے لوگوں کا اجتماعی رویہ ہے
Cont
2007 سن،ٹاور سے کراچی یونیورسٹی جانے والی شیراز کوچ پبلک بس میں سویرے شدید رش تھا.ایک مرد سیٹ پہ بیٹھی یونیورسٹی کی باپردہ طالبہ کے قریب کھڑا تھا.وہ سخت پریشان لگ رہی تھی. نیپا اسٹاپ پہنچ کر اس نے منمنانا شروع کیا کہ وہ مرد اپنے اعضاء اس لڑکی کے شانے سے بار بار چھو رہا ہے
Cont
Cont
ساتھ بیٹھی خواتین کو سانپ سونگھ گیا، مرد ادھر ادھر دیکھنے لگے انجان بن گئے،اگلا اسٹاپ آگیا وہ شخص جھینپ گیا مگر خود کو دور نہ کیا. یہ وہ وقت تھا جب میں چیخی اتنا کہ کوئی تو غیرت مند ساتھ دے، اس بیچاری لڑکی کی بھی ہمت بندھی آواز نکلی.وہ بولی..
Cont
Cont
اس نے کہا ’تبت سینٹر سے یہ بندہ بس میں چڑھا ہے،جب یہ اپنے جسم سے میرا شانہ چھو رہا تھا ساتھ کھڑے ایک صاحب غصے سے دیکھ رہے تھے لیکن وہ ایک لفظ نہیں بولے‘ این ای ڈی یونیورسٹی قریب تھی سارے مرد و خواتین اس لڑکی کا منہ تک رہے تھے.
Cont
Cont
پڑھے لکھے نوجوانوں، یونیورسٹی کی لڑکیوں سے بھری اس بس میں ایک بھی نہیں تھا جو اس شخص کو پکڑتا، وہ آرام سے سفاری پارک اسٹاپ پر اتر گیا.
اس مجرمانہ بزدلانہ خاموشی کی وجہ ہے وہ معاشرتی تربیت جو سکھاتی ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں قصور عورت کا ہوتا ہے
Cont
اس مجرمانہ بزدلانہ خاموشی کی وجہ ہے وہ معاشرتی تربیت جو سکھاتی ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں قصور عورت کا ہوتا ہے
Cont
پرسوں رات عینی شاہد مرد کی جگہ کوئی عورت بھی ہوتی تو وہاں سے بھاگ جاتی،وجہ وہ تربیت ہے کہ خاموشی میں عافیت ہے،ظلم جھیلنا بڑے صبر کا کام ہے،گھر سے باہر طوائفیں رُلتی ہیں اچھے گھرانے کی لڑکی نہیں.اور ڈر ہے کہ مدد کرنے والا بھی پھنستا ہے اس لیے دوسروں کے جھمبیلے میں نہ پڑو،بھاگ جاو
خدارا سب تھوڑی تھوڑی ہمت پیدا کریں، عینی شاہد نہیں مددگار بنیں، ظالم کا ہاتھ روکنے کی کوشش کریں۔ورنہ بعد میں اس عینی شاہد کی طرح کہتے پھریں گے ’ٹی وی خبر دیکھ کر دل چاہا زور زور سے رو دوں‘۔