علی ظفر نے اپنے کرئیر کا آغاز ایک مکمل طور پہ انفرادی طور پہ کیا۔ نہ صرف علی ایک self made آرٹسٹ رہے بلکہ اپنی محنت اور ٹیلنٹ سے مقبول رہے۔ اسکے بعد چند لوگوں نے فیصلہ کیا کہ انکو نشانہ بنایا جائے۔ اور پچھلے دو سال علی مقدمات، کورٹ کچہری اور سوشل میڈیا ٹرائیلُ کا نشانہ بنے۔ https://twitter.com/alizafarsays/status/1294575549524967424
علی کی فلم طیفہ ان ٹربل کے بل بوتے پہ علی ظفر پہ ہراسگی کا الزام لگا اور مجھ سمیت کئی لوگوں نے نہ صرف فلم ک بائکاٹ کیا بلکہ ان پہ الزامات لگانے والی خواتین کا بھرپور ساتھ بھی دیا۔ میرے بیانات علی ظفر کے حوالے سے ریکارڈ پہ موجود ہیں۔
البتہ دو سال کی مسلسل قانونی کاروائی کے بعد
علی ظفر کے خلاف الزامات کا کوئی ایک ٹھوس ثبوت بھی نہ مل سکا۔ علاوہ چند ٹویٹس کے۔ گلوگارہ میشا شفیع نے علی ظفر پہ الزام لگایا کہ انہوں نے انکو جیم سیشن کے دوران ہراساں کیا جب کے جیم سیشن میں موجود کئی لوگ اور اسکی ویڈیو، میشا کا علی کو بھیجا ہوا میسج سب منظر عام پہ ہے
دریں اثنا، ایک آدھ اکاؤنٹ کا “بیان” انکے خلاف الزامات پہ نہ صرف معافی مانگ چکا ہے بلکہ قبول کر چکا ہے کہ انہوں نے کہی سنی بات آگے بڑھا دی۔ علی کی خلاف تمام تر کاروائی کو میں نے بہت غور سے پڑھا ہے، اور کورٹ کے تمام ڈاکومنٹس بھی آن لائین موجود ہیں جنہیں واقعی سچ اور حق سے مطلب ہے
وہ یہ پڑھ سکتے ہیں اور میں نے اس حوالے سے کافی طویل تھریڈز بنائی ہیں۔۶-۷ خواتین والا بیانیہ مکمل بکواس ہے، سنی سنائی باتوں پہ ہم سب نے علی ظفر کی بے جا تذلیل کی ہے اور انہیں تضحیک کا نشانہ بنایا ہے۔ علی ظفر نے اپنے آپ کو سچا ثابت کرنے کے لئیے ثبوت کا ساتھ لیا، بیاننیے کا نہیں۔
خواتین جو جنسی ہراسگی کے خلاف لڑتی ہیں انہیں جھوٹ اور منفی پروپاگینڈا کی ضرورت ہرگز نہیں پڑتی۔ علی ظفر نہ صرف ایک اچھے انسان ہیں بلکہ انہوں نے بطور آرٹسٹ بہت سے ضرورتمند آرٹسٹس کی مدد بھی کی ہے، یہاں تک کہ خواتین کو جنسی ہراسگی سے بچایا بھی ہے (خبروں میں یہ بیانات بھی ہیں)۔
علی ظفر کے خلاف بیان دینے کے لئیے لوگوں پہ پریشر ڈالا گیا۔ یہ کونسا سچ ہے اور یہ کونسی فیمنزم ہے اور یہ کونسا حق ہے جسکے لئیے اتنا گِر کر جھوٹ بولنا پڑے؟ علی کے خلاف الزامات بھی عجیب و غریب ہیں، پڑھ کے انسان کنفیوز ہی ہو سکتا ہے۔ “میں نے انکے ساتھ سیلفی ساتھ لی
اور انہوں نے کمر پہ ہاتھ رکھا۔” جی تو یہ تمام اسٹارز کرتے ہیں اور یہ نارمل بات ہے۔ جنسی ہراسگی کہاں سے ہوگئی یہ؟ اس طرح تو ہم سب کسی نہ کسی طرح کسی کو ہراس کر چُکے ہیں۔ اور پھر اس بات کو ریپ سے ملا دینا؟ کوئی شرم ہے آپ لوگوں میں؟
اس ملک میں ہراسگی سے لڑنے والی میں واقعی میں مجبور خواتین موجود ہیں جو ہر روز بسوں میں ذلیل ہوتی ہیں، سڑک پہ دھکے کھاتی ہیں اور اپنے ٹھرکی باسوں کے آگے مجبوراً سر جھکا کے شرمندہ ہو کے رہ جاتی ہیں۔ حال ہی میں تحریم منیبہ کا کیس دیکھ لیجیے۔ نہ صرف انہوں نے شواہد مہیا کئیے بلکہ
مگر علی ظفر کو نشانہ بنا کے می ٹو موومنٹ کو لانچ کیا گیا، می ٹو کے نام پہ پیسہ کمایا گیا، جھوٹی باتیں کی گئیں، علی ظفر کو بلیک میل کیا گیا۔ اسکے خلاف جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے جو سارا دن بیٹھ کے اسکو اور اسکے سپورٹرز کو گالیاں دیتے ہیں۔

حق پہ رہنے والے جھوٹوں کا سہارا نہیں لیتے۔
مگر ہمارے لبرل صحافیوں کو اپنے اوپر دی جانے والی گالیاں تو بہت بری لگتی ہیں- لیکن دوسروں پہ کیچڑ اچھالنا، انکو بکاؤ، ریپسٹ وغیرہ کہنا انکے لئیے آسان ہے۔ کل جب آپ پہ کوئی لفافہ ہونے کا الزام لگائے تو روئیے گا مت۔ کیونکہ اگر الزامات پہ ہی فیصلہ ہونا ہو تو قانون کو آگ لگا دیں۔
حکومتِ پاکستان نے اس معاملے میں جہالت کا مظاہرہ نہیں کیا۔ علی کو ہم جیسے لوگ کہی سالوں سے محنت کرتے دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان میں فلمیں بنانا- اچھی فلمیں بنانا - کوئی آسان کام نہیں۔ ان کی بورڈ مجاہدوں سے ایک فلم کیا ایک گانا نہ بن سکے۔ انکو کوئی آ کے گالی دے دیتا ہے یہ دس دن روتے ہیں
جہالت اور ذہنی طور پہ سب اتنے جنگی حالات میں رہتے ہیں کہ چاہے بلاسفیمی ہو یا کوئی الزام - فوراً خود فیصلہ کر دیتے ہیں۔ علی کی طرح اور بھی مرد حضرات ہیں جو شوبز میں ہیں اور انہیں بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ وہ خاموش ہیں اور قانونی کاروائی پہ بھروسہ کئیے ہوئے ہیں۔ لیکن یہ فیمنزم نہیں۔
فیمنزم یہ ہے کہ جو عورت مظلوم ہے اسکا ساتھ دیا جائے، مگر غلط الزامات کی بھرپور مذمت کی جائے۔ الزامات کی بنا پہ لوگوں کی زندگیاں تباہ کرنا کونسا فیمنزم ہے؟ چلتے پھرتے کسی کو ریپسٹ کسی کو ہراسر کہنا کونسا سچ ہے؟ اس قسم کی جہالت اصلی اور genuine کیسز کو کمزور کرتی ہے۔
بات ختم کرتی ہوں۔ آج علی ظفر پہ نفرت کرنے والے بہت سے بُغضِ عمران والے بھی ہیں۔ کیونکہ حکومت عمران خان کی ہے اسلئیے اسکو بھی روزانہ کی بنیاد پہ ذلیل کرنا بھی ایک مشغلہ ہے، کچھ لوگوں کی تو مکمل روزی لگی ہوئی ہے اس سے۔ اسلئیے مشتری ہوشیار باش۔
جہاں تک رہی میری بات۔ نہ میں نے آج تک کسی ٹویٹ کا کسی سے پیسہ لیا ہے اور نہ ہی میں علی ظفر کی کسی بھی طرح ملازمت میں ہوں جو انکا بے جا سائیڈ لوں۔ میشا شفیع سے ہمدردی تھی اسلئیے انکا ساتھ دیا۔ مگر جب ثبوت دیکھے، کئی لوگوں سے ویریفائی کیا پھر بات کی۔ پہلے کرنی چاہیے تھی۔
You can follow @mahwashajaz_.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.