امیر خسرو
(1252 تا 1325، اترپردیش)
ابوالحسن یمین الدین خسرو ترکی نژاد تھے جو اترپردیش(بھارت) میں پیدا ھوئے۔بنیادی طور پر خسروایک شاعر تھے۔
آٹھ سال کی عمر میں انہوں نےپہلی نظم لکھی۔ امیرخسرو کےوالدامیرسیف الدین محمود التمش(قطب الدین ایبک کاداماد،سلطنت دہلی کابانی) کے زمانےمیں اعلی
مدارج پرفائز تھے۔
امیرخسرو کو جلال الدین خلجی، علاءوالدین خلجی، مبارک شاہ، غیاث الدین خلجی کی سرپرستی حاصل رھی۔ انہی حکمرانوں کےقرب کےباعث آپ کو ملکی سیاسی حالات بہت قریب سےمطالعہ کرنےکاموقع ملا۔
امیرخسرو کی مثنویاں اور دیوان عصری تاریخ پر کافی روشنی ڈالتے ھیں۔ آپ نےبانوے کتب اور
رسائل تصنیف کئےگو کہ ان میں سےبیشتر ضائع ھو چکے ھیں لیکن جوموجودھیں وہ اسکی اعلی علمیت،وقت نظر اور تاریخ آگاہی کا پتادیتی ھیں۔
امیرخسروکی شہرہ آفاق تصانیف مفتاح المفتوح، تغلق نامہ، خزائن المفتوح اور تاریخ علائی ھیں۔
ان کتب میں تاریخ نویسی کا اعلی معیار ملتا ھے۔
پروفیسر لونیا کہتے
ھیں کہ امیرخسرو نےہندوستان کےمستندتاریخی واقعات پیش کئےھیں اورتاریخی تسلسل کاخیال رکھاھے۔
گو کہ خسرو کامرتبہ برنی جتنا بلند تو نہیں مگر یہ تسلیم کرناہی پڑتا ھے کہ اپنےدور کی ایسی بےشمار حقیقتوں کوصفحة قرطاس پرمحفوظ کیاھےجو بصورت دیگرضائع ھو جاتیں۔
یہ بات یاد رکھنی چاہییےکہ بنیادی
طورپرخسروشاعر ھیں کوئی تاریخ نویس نہیں۔ آپ ایک صوفی شاعر، فلسفی اور گکوکار کےطور پر جانےجاتے ھیں۔ نظام الدین اولیاء رح(دہلئ) آپ کے روحانی استاد رھے۔ ہندوستان آپ کو 'طوطی ہند' (Parrot of Hind) اور ہند کی آواز(Voice of Hind) سے پہچانتا ھے۔
آپ کو اردو ادب کا باپ بھی کہا جاتا ھے۔ آپ قوالی کے موجد بھی ھیں اسی وجہ سے آپ کو Father of Qawwali بھی کہا جاتا ھے۔
لیکن خسرو نے فن تاریخ نویسی میں بھی معیاری سرمایہ چھوڑا ھے۔
#History
You can follow @fatimasana2000.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.