ہمارے ایک بھتیجا صاحب نے جو چاپان سے چھوٹی گاڑیاں امپورٹ کرنے کا کام کرتا ھے ۔ کل بتایا کہ وہ ایک گاڑی کلیر کروانے کسٹم آفس گیا۔ بتاتا ھے کہ آفس بواے( گھاگ چپراسی ) 1000 روپیہ لیے بغیر فائل اندر نہیں لے جاتا۔ اب بتاو یہاں عمران خان کیا کرے
آج روزنامہ دنیا میں منیر بلوچ کا کالم بھی اتفاق سے اسی موضوع پر ھے۔ کہ کس طرح یہ کسٹم اور ریوینیو والے ملک کو لوٹ رہے ہیں ۔ پاکستان سے باہر بیٹھے پاکستانی عمران خان کی پالیسیوں سے متاثر ہو کر پاکستان سرمایہ لانے کی کوشش کرتے ہیں یہ کسٹم والے ان کو لوٹنا شروع کر دیتے ہیں
منیر بلوچ لکھتا ھے کہ ایک صاحب نے عمران خان کی تعمیراتی پالیسی سے متاثر ہو کر پرانا شٹرنگ کا سامان امپورٹ کیا ۔اس پر کسٹم والوں نے دس لاکھ مانگ لیے ورنہ ۔۔۔۔۔
میری وزیراعظم صاحب سے گزارش ھے جب تک آپ اپنی پالیسیوں پر عمل نہیں کروایں گے صرف پالیسی بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔
میری وزیراعظم صاحب سے گزارش ھے جب تک آپ اپنی پالیسیوں پر عمل نہیں کروایں گے صرف پالیسی بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔
ہماری قوم کی رگوں میں کرپشن سرایت کر چکی ھے ۔ یہ چپراسی سے شروع ہو کر ٹاپ تک جاتی ھے۔ اب وزیراعظم کو چاہیے کہ کوئی ایسا نظام لاے جو اس کی پالیسیوں کو فیل کر رہے ہیں ان پر قابو پایا جاسکے ورنہ اس نظام میں کوئی تبدیلی نہیں لا سکتا
@ImranKhanPTI
@ImranRiazKhan
@ImranKhanPTI
@ImranRiazKhan