مجھے کوئی اعتراض نہیں کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دی جاتی ہے یا نہیں. کن شرائط پر دی جاتی ہے اور اسے کیا کیا سہولیات دی جاتی ہیں؟ وہ عدالت میں اپنی سزا کے خلاف اپیل کا حق رکھتا ہے یا نہیں رکھتا.
ہو سکتا ہے کوئی عالمی قوانین ہوں، ممالک کے آپس میں معاہدے ہوں یا دو-طرفہ امن کی کوششوں کو تقویت پہنچانے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہو.
مجھے اعتراض صرف یہ ہے کہ جب ایک منتخب وزیراعظم ہمسائیوں کے ساتھ برابری کی سطح پر دوستانہ تعلقات قائم رکھناچاہتا ہے تو اسےیہ سہولت کیوں نہیں دی جاتی؟
اسے کیوں مودی کا یار اور غدار کہا جاتا ہے؟
آج علی محمد خان کو خیال آ رہا ہے کہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھا کوئی شخص ملک کا دشمن نہیں ہو سکتا؛ یہ حُسنِ ظن نوازشریف کی دفعہ کہاں تھا؟
جب نوازشریف کے خلاف علی محمد کا لیڈر مودی کا یار اور غدار کے نعرے لگوا رہا تھا اور بھارت میں فیکٹریوں اور پاکستانی فیکٹریوں میں بھارتی ملازمین کے جھوٹے من گھڑت الزامات لگا رہا تھا اس وقت علی محمد خان کیوں چپ تھا؟
آپ بھارت سے جیسے بھی تعلقات رکھنے کی کوشش کریں لیکن آپ کی بدفطرتی دنیا پر عیاں ہو چکی ہے اور اسی بدفطرتی کی وجہ سے مجھے آپ کے کیے ہر اقدام پر اعتراض ہے!
مجھے منتخب وزیراعظم پر لگائے جانے والے الزامات پر اعتراض ہے!
اور ہاں
میں عمران خان کو منتخب نہیں سمجھتی!
You can follow @naddiyyaathar.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.