پاکستان اسلامائزیشن،لسانی شناخت کا توڑاوربلوچستان ميں اسلامائزيشن
پاکستان ميں فوجی حکومتوں نےلسانی شناخت کےخاتمےکےلئےصوبوں ميں آبادی کےتناسب کوبگاڑاہےيامذہبی انتہاپسندی کوپروان چڑھاياہےتاکہ لسانی شناخت کی جگہ ايک مشترکہ
مذہبی شناخت لےلے۔بلوچستان ميں يہ کوئی نئی بات نہيں ہے+1/20
پاکستان ميں فوجی حکومتوں نےلسانی شناخت کےخاتمےکےلئےصوبوں ميں آبادی کےتناسب کوبگاڑاہےيامذہبی انتہاپسندی کوپروان چڑھاياہےتاکہ لسانی شناخت کی جگہ ايک مشترکہ
مذہبی شناخت لےلے۔بلوچستان ميں يہ کوئی نئی بات نہيں ہے+1/20
انيس سواکہترميں پاکستان نےبلوچوں
کواپنےہی صوبے ميں کمزورکرنےکی خاطر پشتون علاقوں کوبلوچستان سےجوڑا۔ انيس سوسترکےاواخرميں صوبہ سرحد (اب خيبرپختونخواه)کےبعدبلوچستان جنرل ضيا الحق کی اسلامائزيشن حکمت عملی کا نشانہ بن گيا۔تب سے يہ علاقہ مرکزيت کی تمام پاليسوں کالازمی جز جزبن+2/20
کواپنےہی صوبے ميں کمزورکرنےکی خاطر پشتون علاقوں کوبلوچستان سےجوڑا۔ انيس سوسترکےاواخرميں صوبہ سرحد (اب خيبرپختونخواه)کےبعدبلوچستان جنرل ضيا الحق کی اسلامائزيشن حکمت عملی کا نشانہ بن گيا۔تب سے يہ علاقہ مرکزيت کی تمام پاليسوں کالازمی جز جزبن+2/20
گياہے۔بھٹو حکومت کےخاتمےسےلےکر جنرل مشرف کی اقتدارميں آمدتک پاکستان کی
بلوچستان پاليسی ميں خاطر خواه تبديلی ديکھنےميں آئی جن ميں سے چنداب بھی عياں ہيں۔جنرل ضياکی مذہبی پاليسی دراصل(بلوچ)مزاحمت کے خلاف ايک ہتھيارتھی۔جنرل ضيا نےسرکاری طورپرپاکستان کےلئےايک ايسا سياسی نظام +3/20
بلوچستان پاليسی ميں خاطر خواه تبديلی ديکھنےميں آئی جن ميں سے چنداب بھی عياں ہيں۔جنرل ضياکی مذہبی پاليسی دراصل(بلوچ)مزاحمت کے خلاف ايک ہتھيارتھی۔جنرل ضيا نےسرکاری طورپرپاکستان کےلئےايک ايسا سياسی نظام +3/20
تجویزکیاجوکہ اسلام سےمطابقت رکھتا ہو۔فوجی آمرنےاسلامی نظرياتی کونسل کی تشکيل نوکی جوایک ايسامشاورتی اداره تھاجس کاواحدمقصدايک اسلامی نظام حکومت تشکيل ديناتھااس نےحدود قوانين متعارف کرائےجن کےتحت زنا
جنسی زيادتی اورچوری کےحوالےسےنئی سزائيں تجويزکی گئيں۔شرعی عدالتيں
قائم کیں۔+4/20
جنسی زيادتی اورچوری کےحوالےسےنئی سزائيں تجويزکی گئيں۔شرعی عدالتيں
قائم کیں۔+4/20
جنکامقصداس بات کو يقينی بناناتھاکہ تمام قوانين اسلام کےعين مطابق ہوں۔ انيس سوچھياسی میں
ناموس رسالت کا ايک قانون متعارف کياگيا۔بلوچستان اور پاکستان کےديگرديہی علاقوں ميں
اسلامائزيشن کےساتھ ہی مذہبی علماکی آمد،مدارس کاقيام اوراسکولوں کےنصاب کواسلام کےمطابق ہم آہنگ کرنےکا+5/20
ناموس رسالت کا ايک قانون متعارف کياگيا۔بلوچستان اور پاکستان کےديگرديہی علاقوں ميں
اسلامائزيشن کےساتھ ہی مذہبی علماکی آمد،مدارس کاقيام اوراسکولوں کےنصاب کواسلام کےمطابق ہم آہنگ کرنےکا+5/20
سلسلہ شروع ہوگیا۔يہ پاليسياں قطعاً نئی نہيں تھيں۔اس سےقبل فوجی آمروں ايوب خان اور يحیٰ خان نےبھی اپنی
حکومتوں کوقانونی طورپرجائزثابت کرنے کی خاطرمذہبی علامات استعمال کئے۔ذولفقار علی بھٹو
نےبھی سياسی مجبوريوں کےتحت يہی سب کچھ کيا۔ برطانوی منتظمين کی طرح پاکستان کی
حکومت+6/20
حکومتوں کوقانونی طورپرجائزثابت کرنے کی خاطرمذہبی علامات استعمال کئے۔ذولفقار علی بھٹو
نےبھی سياسی مجبوريوں کےتحت يہی سب کچھ کيا۔ برطانوی منتظمين کی طرح پاکستان کی
حکومت+6/20
ميں رہنےوالےاشرفيہ نےبھی ملک کی اکثريت کوجاہل اور پس مانده تصورکيا جنھيں وه
سمجھتےتھےکہ مذہبی جذبات کےسہارےاپنےتابع کياجاسکتاہے۔انکاخیال تھاکہ ايک
اسلامی رياست قدرتی طور پر پاکستانی عوام کی اکثريت کی خواہشات کی ترجمانی کرتی ہے۔تاہم جنرل ضيا الحق اپنےتمام پيش روں سےآگےنکل+7/20
سمجھتےتھےکہ مذہبی جذبات کےسہارےاپنےتابع کياجاسکتاہے۔انکاخیال تھاکہ ايک
اسلامی رياست قدرتی طور پر پاکستانی عوام کی اکثريت کی خواہشات کی ترجمانی کرتی ہے۔تاہم جنرل ضيا الحق اپنےتمام پيش روں سےآگےنکل+7/20
گئے۔اس
بات سےقطع نظرکہ انکےاپنےذاتی مذہبی خيالات کياتھےايک بات طےہے کہ انھوں نےمذہب کواپنےمفادات کی خاطر آخری درجےتک استعمال کيا۔وه سمجھتے
تھے کہ عام پاکستانی فطری طورپرمذہبی
ہیں اورايک اسلامی رياست ان کی
خواہشات کےمطابق ہوگی۔مشرقی پاکستان کے بنگلہ ديش بننے کے بعد+8/20
بات سےقطع نظرکہ انکےاپنےذاتی مذہبی خيالات کياتھےايک بات طےہے کہ انھوں نےمذہب کواپنےمفادات کی خاطر آخری درجےتک استعمال کيا۔وه سمجھتے
تھے کہ عام پاکستانی فطری طورپرمذہبی
ہیں اورايک اسلامی رياست ان کی
خواہشات کےمطابق ہوگی۔مشرقی پاکستان کے بنگلہ ديش بننے کے بعد+8/20
بلوچستان کامسئلہ پيداہونے
پرفوجی حکومت
کولگاکہ اسلام ايک ايسی قوت ہےجوملک کوآپس ميں جوڑ سکےگی۔ضيا نےکوشش کی کہ بلوچوں اورديگرقوميتوں کواسلامی شناخت ميں جذب کرے۔ليکن بلوچ
ثابت قدم رہےاور جن جن علاقوں ميں بلوچوں کی اکثريت آبادتھی وہاں پاکستان کی اسلامی پاليسياں
ناکام ہوگئيں۔+9/20
پرفوجی حکومت
کولگاکہ اسلام ايک ايسی قوت ہےجوملک کوآپس ميں جوڑ سکےگی۔ضيا نےکوشش کی کہ بلوچوں اورديگرقوميتوں کواسلامی شناخت ميں جذب کرے۔ليکن بلوچ
ثابت قدم رہےاور جن جن علاقوں ميں بلوچوں کی اکثريت آبادتھی وہاں پاکستان کی اسلامی پاليسياں
ناکام ہوگئيں۔+9/20
تاہم يہ کوششيں ہميشہ کےلئےوفاقی حکومت کی ديرپابلوچستان پاليسی کا حصہ رہيں۔جنرل مشرف اپنی روشن خيال اعتدال پسندی کےدعووں اورصوبوں کی شکايات کوختم کرنےکےوعدوں کے باوجوداسلامائزيشن کےحوالےسےضيا کی پاليسوں کےنقش وقدم پرچلتے رہے
مشرف حکومت نےوزارت مذہبی امور
کےزير اہتمام+10/20
مشرف حکومت نےوزارت مذہبی امور
کےزير اہتمام+10/20
بلوچستان ميں مدارس کے قيام کی حوصلہ
افزائی کی تاکہ بلوچ علاقوں ميں مدارس پروان چڑھيں لیکن بلوچوں نے سختی سے ملاؤں کی
مخالفت کی۔ نئے مدارس سيکولر تعليم کی قیمت پرآئے جس کےنتيجےميں مولویوں کےاثرو
رسوخ ميں اضافہ ہواجس پربلوچ اور پشتون قوم پرست بہت ہی ناخوش تھے۔+11/20
افزائی کی تاکہ بلوچ علاقوں ميں مدارس پروان چڑھيں لیکن بلوچوں نے سختی سے ملاؤں کی
مخالفت کی۔ نئے مدارس سيکولر تعليم کی قیمت پرآئے جس کےنتيجےميں مولویوں کےاثرو
رسوخ ميں اضافہ ہواجس پربلوچ اور پشتون قوم پرست بہت ہی ناخوش تھے۔+11/20
فرقہ واريت کاغير معولی عروج--
قوم پرستوں اوراسلامی جماعتوں کے درميان جواختلافات ضياالحق کےدور اقتدارميں شروع ہوئےاورانکےبعد آنےوالے حکومتوں ميں بھی جاری رہےیہ نظرياتی بنيادپرنہيں تھے۔اسکو فوجی
حکومتوں نےنظرياتی شکل اس لئےدی ہوئی تھی کہ لسانی شناخت کاخاتمہ کياجائےاور تمام+12/20
قوم پرستوں اوراسلامی جماعتوں کے درميان جواختلافات ضياالحق کےدور اقتدارميں شروع ہوئےاورانکےبعد آنےوالے حکومتوں ميں بھی جاری رہےیہ نظرياتی بنيادپرنہيں تھے۔اسکو فوجی
حکومتوں نےنظرياتی شکل اس لئےدی ہوئی تھی کہ لسانی شناخت کاخاتمہ کياجائےاور تمام+12/20
اختيارات مرکزی حکومت کےحوالے
کئےجائيں۔بلوچستان ميں اسلامائزيشن
کومستردکرنےکا
مطلب خوداسلامی نظريہ کی مخالفت کرنےکے مترادف نہيں تھابلکہ اسکامقصداختيارات کی مرکزيت اورمرکزکی بالادستی کی مخالفت کرنا تھا۔اسی طرح بلوچ قوم پرستوں نے
اسلامائزيشن کی پاليسوں کونظرياتی بنيادوں پر+13/20
کئےجائيں۔بلوچستان ميں اسلامائزيشن
کومستردکرنےکا
مطلب خوداسلامی نظريہ کی مخالفت کرنےکے مترادف نہيں تھابلکہ اسکامقصداختيارات کی مرکزيت اورمرکزکی بالادستی کی مخالفت کرنا تھا۔اسی طرح بلوچ قوم پرستوں نے
اسلامائزيشن کی پاليسوں کونظرياتی بنيادوں پر+13/20
مستردنہيں کيابلکہ
انھيں علم تھاکہ اس کےپس پرده اورعزائم ہيں جن کےذريعے
رياست چاہتی تھی کہ لوگوں کواسلام
آبادکی پاليسوں کاحامی بنالے۔تاہم ان
دنوں بلوچستان ميں لاقانونيت کےماحول سےفائده اٹھاتےہوئےديوبندی مدارس سے
منسلک فرقہ وارانہ
تنظيموں نےخطےميں
اپنی سرگرمیوں بڑھادی ہیں+14/20
انھيں علم تھاکہ اس کےپس پرده اورعزائم ہيں جن کےذريعے
رياست چاہتی تھی کہ لوگوں کواسلام
آبادکی پاليسوں کاحامی بنالے۔تاہم ان
دنوں بلوچستان ميں لاقانونيت کےماحول سےفائده اٹھاتےہوئےديوبندی مدارس سے
منسلک فرقہ وارانہ
تنظيموں نےخطےميں
اپنی سرگرمیوں بڑھادی ہیں+14/20
اوربڑی حدتک شدت پسندی
کوپھيلالياہے ايک ايسے صوبےميں جواپنی سيکولر
روايات کی وجہ سےجاناجاتاتھاوہاں فرقہ وارانہ قتل و غارت ميں بےپناه اضافہ ہوا
ہےصوبہ بڑی تیزی سےفرقہ ورانہ تنظیموں
کےجوڑتوڑکامرکزبن چکاہے۔اطلاعات ہیں کہ جھنگوی،سپاہ صحابہ پاکستان امامیہ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن
+15/20
کوپھيلالياہے ايک ايسے صوبےميں جواپنی سيکولر
روايات کی وجہ سےجاناجاتاتھاوہاں فرقہ وارانہ قتل و غارت ميں بےپناه اضافہ ہوا
ہےصوبہ بڑی تیزی سےفرقہ ورانہ تنظیموں
کےجوڑتوڑکامرکزبن چکاہے۔اطلاعات ہیں کہ جھنگوی،سپاہ صحابہ پاکستان امامیہ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن
+15/20
اورسپاه محمد صوبہ ميں موجودہيں۔انکی موجودگی کی ايک وجہ يہ بھی ہےکہ پاکستانی سيکورٹی اسٹبلشمنٹ انھيں پنجاب سے نکال کر
بلوچستان کی طرف دھکيل رہی ہے۔اور دوسری وجہ جزوی۔طورپر دیوبندی مدارس کاوسیع نیٹ ورک ہےلشکرجھنگوی بلوچ علاقوں سےبھرتی کررہی ہےاوربلوچستان میں تنظیم کےپانچ
+16/20
بلوچستان کی طرف دھکيل رہی ہے۔اور دوسری وجہ جزوی۔طورپر دیوبندی مدارس کاوسیع نیٹ ورک ہےلشکرجھنگوی بلوچ علاقوں سےبھرتی کررہی ہےاوربلوچستان میں تنظیم کےپانچ
+16/20
اہم ترين رہنمابلوچ ہيں۔بلوچستان ميں فرقہ وارانہ واقعات بڑی تيزی سےبڑھ رہےہيں جن کاہدف اگرچہ زياده ترشعيہ مسلک سےتعلق رکھنےوالےہزاره برادری کےلوگ ہیں۔لیکن بلوچستان کے قوم پرست بھی ان کے نشانےپرہیں لشکر جھنگوی شیعوں کے قتل سےانکارکرتی ہےاور اپنی کاروائیوں کامقصدبلوچ برادری+17/20
کاتحفظ ملکی دفاع اور
اپنی کاروائیوں کے احداف غير ملکی خفيہ اداروں کی حمايت حاصل کردہ جنگجو کوقراردیتی ہے۔(بنگلہ دیش کےالشمس اورالبدرسے
مماثلت) تجزیہ نگاروں کے مطابق سپاہ صحابہ اورلشکرجھنگوی کوسرکاری سرپرستی حاصل ہے۔یہی وجہ ہےکہ وہ بڑےشہروں میں جلسےجلوس منعقد کرتےہیں اور
+18/20
اپنی کاروائیوں کے احداف غير ملکی خفيہ اداروں کی حمايت حاصل کردہ جنگجو کوقراردیتی ہے۔(بنگلہ دیش کےالشمس اورالبدرسے
مماثلت) تجزیہ نگاروں کے مطابق سپاہ صحابہ اورلشکرجھنگوی کوسرکاری سرپرستی حاصل ہے۔یہی وجہ ہےکہ وہ بڑےشہروں میں جلسےجلوس منعقد کرتےہیں اور
+18/20
کھلےعام اسلحہ کی نمائش کرتےہيں۔ان تنظيموں کوپکڑےجانےکاکوئی خوف وخطرہ نہيں ہےاورانکےلئےہرجگہ کارروائی کرناآسان ہے۔چندبلوچ رہنماخفيہ اداروں پرالزام لگاتےہیں کہ وہ بلوچ اورمذھبی عناصرکوبیک وقت استعمال کرکےہزارہ برادری اوربلوچوں کوقتل کررہےہیں۔جس کامقصد بلوچ قوم پرست تحریک +19/20
کودباناہے۔اگربلوچ رہنماوں کےخدشات درست ہيں تواسکامطلب ہےکہ بلوچستان ميں سيکورٹی اسٹبلشمنٹ ماضی کی طرح پھر ان تنظیموں کو اپنے مقاصدکے لئیے استعمال کر رہی ہے۔
ماخذ
بلوچستان،رياست بمقابلہ قوم
رائٹر فريڈرک گرير
20/20
ماخذ
بلوچستان،رياست بمقابلہ قوم
رائٹر فريڈرک گرير
20/20