پدرسری سماج قائم ہونےکےساتھ ہی عورت ظلم اورناانصافی کی شکار ہوتی آرہی ہے۔اس کےدکھ اور
استحصال میں ایک تووہ ہیں جو وہ مردکےساتھ مل کرسہتی ہے۔یعنی سماج کےاندرموجودغربت،پسماندگی اورطبقاتی کشمکش جسے مسائل ہیں۔ تودوسرےدکھ اوراستحصال وہ ہیں
جن سےاسےمردکی بدولت گزرناپڑتاہے.+1/25
یہ مرد اس کاباپ بھائی شوہراور کبھی بیٹےکےروپ میں ہےاورکبھی معاشرے کےوہ مردجن سےاسے زندگی میں واسطہ پڑتاہے۔
لیکن مذاہب کےنام پربھی اسکابہت استحصال کیاگیا۔کبھی کنواری دوشیزاؤں کےخون سےدیوتاؤں کوراضی کیاگیاتوکبھی دیوداسیوں کاجنسی استحصال ہوا۔آدم کےجنت سےنکالےجانےکاسبب عورت۔+2/25
کوقراردےکرعورت کو پیدائشی گنہگاراورتمام انسانی مصائب کاذمہ دارسمجھاگیا۔عورت کی تخلیق کا مقصدہی اسےمردکےدلجوئی وخدمت بتایاگیادنیامیں مختلف مذاہب نےعورت کےمتعلق جونظریات پیش کیےاس سےیہ مطلب اخذکیاجانےلگا کہ عورت سےتعلق گناہ سےقریب کرتاہے
لہزاعورت سےکنارہ کشی اختیارکی جائے+3/25
عورت سےربط وتعلق کوتقویٰ و پرہیزگاری کےمخالف اوراس سےدوری کوتقویٰ کی دلیل سمجھ لیاگیا۔اگرچند مشہورمذاھب کاجائزہ لیں توبات مزید واضح ہوتی ہے۔
یہودیت
یہودی روایات کےمطابق عورت ناپاک وجود ہے‘اوراس کائنات میں مصیبت اسی کےسبب ہے۔ان کے نزدیک مرد نیک سرشت اور حسن کردار کا حامل اور+4/25
‘عورت بدطینت اورمکارہے‘کیونکہ اس نےآدم کوبہلاپھسلاکر پھل کھانے پرآمادہ کیاجس سےاللہ نےمنع کیاتھا۔
مسیحت
عورت کےلئیے مسیحت کابھی وہی نظریہ ہےجوہمیں یہودیت میں دکھائی دیتا ہے۔عیسائی مذہب کابنیادی خیال یہ تھاکہ عورت گناہ کی ماں اوربدی کی جڑہےاورجہنم کادروازہ ہے۔رتولیان جو+5/25
ابتدائی دور کے آئمہ مسیحیت میں سے تھا،اُس کے عورت کے بارےمیں نظریات ہیں۔
’’وہ شیطان کےآنےکادروازہ ہے‘وہ شجر ممنوعہ کی طرف لےجانےوالی‘خدا کےقانون کوتوڑنےوالی اورخدا کی تصویر‘مردکوغارت کرنے والی ہے۔‘‘
ہندومت
 ہندودھرم میں عورت کوسرکشی کی صفات کامجموعہ‘متلون مزاج‘مردوں
6/25+
کو بہکانے والی‘جھوٹی ‘مکار‘احمق اورظالم قراردیاگیاہے۔
عورت کو شودروں کےزمرے میں شامل کیاگیاہےاوران کے ساتھ اسے بھی ’پاپایانی‘یعنی گناہ گار قرار دیاگیا ہے کہ وہ پیدائشی گناہ گار ہے۔
بدھ مذہب ‘جدید مذہب میں شمار کیاجاتا ہے۔اس کے باوجود اس نے بھی عورتوں کو نجس ہی قرار دیا۔+7/25
اس کاثبوت ہمیں گوتم بدھ کی تعلیمات میں ملتا ہے۔ گوتم بدھ نے اپنے پیروئوں سے کہاتھاکہ اگر تم نجات پاناچاہتے ہو تو تمہیں اپنی عورتوں سے تعلق قطع کرناچاہیےاور سب سےپہلےخود انہوں نے اپنی عورتوں سے رشتہ توڑلیا۔بدھ مت کے نزدیک عورت سےتعلق رکھنے والاکبھی نروان حاصل نہیں کرسکتا۔+8/25
جین مت
جین مت کے نزدیک عورت خیرسے عاری اورتمام برائیوں کی اصل جڑہے ۔اس لیے یہ مذہب مردوں کو اس بات کی ترغیب دیتا ہے کہ وہ عورت کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات استوارنہ کریں۔نہ عورت کی جانب دیکھیں‘ نہ اس سے محوگفتگوہوں۔
اسلام
اسلام میں عورت کا مقام اس حدیث سے واضح ہے۔9/25+
"حضرت ابو سعید خدری سےروایت ہےکہ آپ نےفرمایارسول کریم عیدالاضحیٰ یاعیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لےگئے۔وہاں آپ عورتوں کے پاس سےگزرےاور فرمایا،اے عورتوں کی جماعت!صدقہ کرو،کیونکہ میں نے جہنم میں زیادہ تم ہی کودیکھاہے۔
انہوں نےکہا،یارسول اللہ،ایسا کیوں؟
آپ نےفرمایا،
تم لعن طعن +10/25
بہت کرتی ہواورشوہرکی ناشکری کرتی ہو،باوجودعقل اوردین میں ناقص ہونے کے،میں نےتم سےزیادہ کسی کوبھی ایک عقلمندوتجربہ کارآدمی کودیوانہ بنادینےوالانہیں دیکھا۔عورتوں نےعرض کیا،یارسول اللہ ہمارےدین اورہماری عقل میں نقصان کیاہے؟آپ نےفرمایا
کیاعورت کی گواہی،مردکی گواہی سے
نصف نہیں11/25+
ہے۔عورتوں نےکہا،ایساہی ہے۔آپ نے فرمایا،یہی اس کےدین کانقصان ہے.
(صحيح بخاري،كتاب الحیض،باب ترك الحائض الصوم،حدیث 305)
مسلمان مفکرین علمائےدین اورمشائخ نےقران واحدیث کی من چاہی تفاسیر وتعبیرکرکےاپنےاپنےعلاقوں کےتہذیب وتمدن کےزیراثران حقوق اوردرجات سےبھی عورت کومحروم کردیا۔+12/25
جواسلام نے عورتوں کودئیےتھے
اس کی مثال مشہورمفکر مذہبی عالم غزالی کے فرمودات میں ملتی ہیں۔غزالی کے نذدیک حضرت حّوا کی پہلی غلطی کےنتیجےمیں خدانےہمیشہ ہمیشہ کیلئےیہ اٹھارہ سزائیں عورت کا مقدرکردی ہیں
1۔حیض(2بچے3۔والدین سے دوری اور ایک اجنبی سے شادی۔ 4۔اس اجنبی کے ذریعےحمل۔+13/25
5اپنی ذات پر اختیار سے محرومی۔ 6وراثت میں کم حصہ۔7طلاق دینےکے حق سے محرومی۔ 8مرد کی چار شادیوں کے مقابلے میں یک زوجگی کی مجبوری۔9۔چاردیواری میں رہنے کی پابندی۔ 10گھر کی چاردیواری میں بھی سر ڈھانپنےکی پابندی۔11مرد کے مقابلے میں آدھی گواہی۔12محرم کے بغیر باہر نکلنے پر پابندی+14/25
13عیدین، جمعہ اور نماز جنازہ میں شرکت کی ممانعت۔14حکمران اور منصف بننےکی ممانعت۔ 15مرد کے مقابلےمیں عورت کی اہلیت کاہزارگنا کم ہونا۔ 16اگرقیامت کےروز عورتوں کوبہت کم عذاب بھی دیاگیاتووہ تمام امت کےعذاب سےکم ازکم آدھا ہوگا۔17بیوگی کی صورت میں چارماہ دس دن کی عدت کی پابندی۔+15/25
18۔طلاق کی صورت میں تین ماہ یا تین طہر کی پابندی۔اسی پہ ہی اکتفاء نہیں فرمایاموصوف نےعورت کی نسل کے بارے میں انتہائی "گہری ریسرچ" فرماکران کی دس اقسام ڈھونڈ نکالیں ہیں جوسب کی سب جانوروں سے مشابہ ہیں اورجانور بھی وہ جو عمومی طور پرکسی عیب یا کمزوری کی علامت سمجھےجاتےہیں۔ +16/25
ان جانوروں میں سور،بندر،کتے،سانپ اوربچھوسےلیکر خچر،چوہے،کبوتر، لومڑی اوربھیڑتک سبھی شامل ہیں دلچسپ بات یہ ہےکہ امام صاحب اس حوالےسےمردوں کےمتعلق بالکل خاموش ہیں۔غالباََمردوں سےمتعلق انکاخیال ہوگاکہ وہ اشرف المخلوقات کےدائرےمیں آتےہیں لہذاانھیں نسلی درجہ بندی کی ضرورت نہیں۔+17/25
سورسےمشابہ عورت کی تفصیل یوں بیان فرماتےہیں،ٹھونس ٹھونس کرکھانےاوربرتن توڑنےوالی،آوارہ گرد،روزہ نماز،موت اوریوم آخرت کےخوف سےلاپرواہ۔اپنے شوہرکی نافرمان،اپنےبچوں کی قرآنی تعلیم اورتربیت سےبےنیاز۔گندےلباس کی عادی،بدبودار۔بندرسےمشابہت رکھنےوالی عورت رنگ برنگے کپڑوں اورہیرے+18/25
جواہرات سےجڑےسونے چاندی کے زیورات کی شوقین ہوگی۔ کتےسے مشابہت رکھنےوالی عورت کے متعلق کہا۔جب بھی اسکا شوہرکلام کرےوہ اس کےچہرےپرجھپٹتی اوراس پرچیختی اورچلّاتی ہے۔جب اس کےشوہرکابٹوا بھراہوااورگھرخوشحال ہوتاہےوہ اس سےکہتی ہےمیرےلئے ساری دنیا تم ہی ہواورجب وہ قرضے
تلےدب جائے+19/25
تووہ اسکی بےعزتی کرتی اورطعنے دیتی ہے۔خچرکی خصوصیات رکھنے والی عورت کے متعلق فرمایا، 
ایسی عورت بےآرام خچر کی طرح کبھی یہاں کبھی وہاں،وہ اڑیل،خود سراورمغرورہوتی ہے۔بچھو سےمماثل عورت کےبارےمیں لکھا،ایسی عورت گھروں میں تانک جھانک کرنےوالی اورافواہ بازہوگی۔وہ ہمیشہ لوگوں کو+20/25
کولڑوانے کیلئےکوشاں ہوگی۔وہ جسےملےگی بچھو کی طرح ڈنک مارنے سے باز نہیں آئےگی۔چوہے کا کردار رکھنےوالی عورت کےبارے میں فرمایا کہ وہ اپنےشوہرکی جیب سے مال چراکر پڑوسیوں کےگھروں میں چھپا دیتی ہے۔کبوتر نماعورت کےبارے میں کہاایسی عورت کبھی ٹک کر نہیں بیٹھتی بس تمام دن ادھر سے+21/25
ادھرگھومتی رہتی ہے۔وہ شوہرسے کبھی محبت سے بات نہیں کرتی بلکہ پوچھتی توصرف اتنا کہ تم کہاں جارہےہواور واپس کب آؤگے؟
لومڑی نماعورت کےبارےمیں کہاکہ ایسی عورت جواپنےشوہرکےگھرسے باہرجاتےہی گھر میں موجود سب کچھ چٹ کرکےبیماری کابہانہ بناکرلیٹ جاتی ہےاورجب شوہرگھرلوٹتاہےتو اس سے+22/25
جھگڑناشروع کردیتی ہےکہ اس نے بیماری کی حالت میں اسےگھر میں اکیلاچھوڑدیا۔امام غزالی کےنزدیک بھیڑکی خصوصیات رکھنے والی عورت ہی بہترین عورت ہے۔یہ عورت اپنے شوہر،خاندان اورپڑوس سبھی کیلئے فائدہ مند ہوتی ہے۔یہ اپنےرشتہ داروں کی غمگسار ومددگارہوتی ہےاوراللہ کی فرمانبردارہوتی ہے۔+23/25
ایک نیک اورپردہ دارخاتون اللہ کی نعمت ہوتی ہےاورایسی بیوی بہت کم لوگوں کونصیب ہوتی ہے۔
بدقسمتی سےعورت کو ذلیل درجےکی مخلوق اورشیطان کی پیروکارثابت کرنےمیں امام غزالی جیسی ہستیوں کےاقوال کابڑاحصہ ہے۔ان اقوال کی بنیادپرہی مولانااشرف الحق تھانوی نےبہشتی زیور‘تصنیف فرمائی تھی۔+24/25
جوکہ مذہبی گھرانوں میں عورتوں کی تعلیم و تربیت کے لیےایک مستند کتاب سمجھی جاتی ہے۔اس کتاب کی روسے عورت کے حقوق تو چھوڑیں، اسے انسان سمجھنا بھی دشوار ہو جاتا ہے۔اس کتاب کی رو سے عورت کی حثیت محض مرد کی ایسی لونڈی کی ہےجسے محض روٹی کپڑے اور رہائش کےعوض غلامی میں لےگیاگیاہو۔25/25
You can follow @zahida_rahim.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.