Thread
چالیس لڑکیاں۔
افغانی قوم پرست پشتون بادشاہ امیرعبدالرحمان خان نے 1890s میں اپنے 1 لاکھ 20 ہزار آرمی اور 40 ہزار قوم پرست افغان قبائلی لشکر کےساتھ اورزگان کے ہزارہ لوگوں پر لشکرکشی کی۔اورزگان کے مرد اور عورتیں بہت بہادری سے لڑے لیکن تعداد میں کم ہونےکی وجہ سے شکست کھا گئے۔
افغان فوجی اور قبائل ان کے گلیوں میں داخل ہو گئے اور قتل عام شروع کر دیا۔ چھوٹے چھوٹے بچے ان کے والدین کے سامنے قتل کیے گئےاور لاشیں دریا میں پھینکی گئی۔ جو بھی عورت ہاتھ آتی اس کا ریپ کرکےاور پستان کاٹ کر مار دیتے تھے۔
400 عورتوں نے ان درندوں کے ہاتھوں میں آنے اور اپنی عزت بچانے کے لیے اورزگان کے دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کی۔ اسی دوران 47 لڑکیوں کا ایک ٹولہ اپنی عزت کی حاطر شہر کے ایک کونے میں ابھی تک ان وخشی درندوں سے لڑ رہی تھیں۔ فوجیوں نے جب ان لڑکیوں کو گیرے میں لیا تو۔۔
یہ لڑکیاں فرار ہوکر ششپر پہاڑ کی ایک چوٹی پر چڑھ گئیں۔ ہزاروں کی تعداد میں فوجی ان لڑکیوں کو پکڑ کر حوس کا نشانہ بنانے کے لیے ان کے پیچھے پہاڑ پر چڑھنے لگے۔ لڑکیوں نے ان درندوں کے ہاتھوں میں نہ آنے کا فیصلہ کیا۔اور سب لڑکیوں نے باری باری پہاڑ کی چوٹی سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی۔
اور پہاڑ کے پتھروں کو اپنی خون سے رنگ کر افغان قوم پرست درندوں کےسامنے بہادری کی ایک لازوال مثال قائم کی۔
تاریخ ان قوم پرستوں کی وحشت وبربریت کی ایسی لاتعداد داستانوں سے بھری پڑی ہے۔
آج وہی قوم پرست درندہ امیر عبدالرحمان کمیونسٹوں،قوم پرستوں، مارکسسٹوں اور پشتینیوں کا ہیرو ہے۔
You can follow @0_khan_0.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.